اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر جاوید سلیم قریشی نے کہا ہے کہ حکومت بھاشا ڈیم کےلئے پیسہ جمع کر نا چھوڑ دے ، معاملہ پر پبلک پرائیویٹ کمپنی بناکر شیئر ز کو فروخت کیا جائے ، انڈسٹری کیلئے توانائی کے مسائل کا حل ضروری ہے،سولرائزیشن کی طرف جانا ہو گا، گیس کی 3،4سینٹس کے معاہدے کو فوری طور پر ختم کیا جائے،حکومت انرجی ایمرجنسی نافذ کرے،کسی بھی گھر کا نقشہ اس وقت تک منظور نہ کیا جائے جب تک سولرائزیشن کا سسٹم نہ ہو،گلے دس سالوں میں بڑے بڑے ڈیموں سے پائپ کے ذریعے پانی شہروں تک پہنچے گا، پاکستان میں فل الفور انجینئرز کیلئے سروس اسٹرکچر متعارف کروایا جائے، حکومت صرف دھاگہ پیدا کرنے والے ملز کو بند کیا جائے،انجینئرنگ گڈز ایکسپورٹ سے 6بلین ڈالر حاصل ہو گا۔ بدھ کو چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر جاوید سلیم قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل ایکٹ آف پاکستان کے تحت تھینک ٹینک ادارہ ہے۔
انہوںنے کہاکہ پہلے پوچھنے پر کارکردگی سے کارکردگی سے آگاہ کیا جاتا تھا،اب کوئی پوچھے یا نہ پوچھے پی ای سی بہت متحرک ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی ڈیویلیویشن کو ختم کرنے کیلئے برآمدات میں اضافہ کرنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ پندرہ لاکھ گانٹھ پیدا کرنے کے باوجود رک ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت صرف دھاگہ پیدا کرنے والے ملز کو بند کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ انجینئرنگ گڈز ایکسپورٹ سے 6بلین ڈالر حاصل ہو گا۔انہوںنے کہاکہ ملک اس وقت 500ملین ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ کر رہا ہے،ہمیں بے شمار آئی ٹی پارکس کھولنے چاہئیں۔انہوںنے کہاکہ آئی ایکسپرٹس دنیا میں سب سے سستا ہے،کیونکہ یہاں کوئی کام ہی نہیں۔انہوںنے کہاکہ پی ای سی آئی پارکس کیلئے کام کررہا ہے۔انہوںنے کہاکہ انڈسٹری کیلئے توانائی کے مسائل کا حل ضروری ہے،سولرائزیشن کی طرف جانا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ گیس کی 3،4سینٹس کے معاہدے کو فوری طور پر ختم کیا جائے،حکومت انرجی ایمرجنسی نافذ کرے۔انہوںنے کہاکہ کسی بھی گھر کا نقشہ اس وقت تک منظور نہ کیا جائے جب تک سولرائزیشن کا سسٹم نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ بجلی مہنگی ہوتی ہے تو چوری بھی زیادہ ہوتی ہے،انرجی ٹیرف کو نیچے لانے کیلئے سولرائزیشن کی لازماجانا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ بلا شبہ بھاشا ڈیم انتہائی اہم منصوبہ ہے،حکومت بھاشا ڈیم کیلئے پیسہ جمع کرنا چھوڑ دے،اس کیلئے پبلک پرائیویٹ کمپنی بنائی جائے ،اس کے شیئرزکو فروخت کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اگر یہ کام پی ای سے کی انجینئرنگ فاو¿نڈیشن کو دی جائے تو اس کیلئے تیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ صرف ایک ڈیم نہیں بے شمار ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگلے دس سالوں میں بڑے بڑے ڈیموں سے پائپ کے ذریعے پانی شہروں تک پہنچے گا۔ انہوںنے کہاکہ سترہ ارب سے زائد پاور سیکٹر کا سرکولر ڈیٹ،پاورسیکٹر کے سیکرٹری کو ہٹا کرباصلاحیت انجینئر کو تعینات کیا جائے،چیئرمین واپڈا کو بھی با صلاحیت انجینئر ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ این ایچ اے ورکس بھی خالص انجینئرنگ سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ حکومت ملک بھر میں انجینئرز کے عہدوں پر موجود نا انجینئرز کو فوری طور پر ہٹایا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں فل الفور انجینئرز کیلئے سروس اسٹرکچر متعارف کروایا جائے۔ انہوںنے کہاکہ 80فیصد انجینئرز 18،15فیصد 19 اورصرف 5فیصد 20ویں گریڈ میں ریٹائرڈ ہوتے ہیںانہوںنے کہاکہ 22ویں اور 21ویں گریٹ میں کوئی انجینئرز نہیں۔انہوںنے کہاکہ انجینئرز کو فوری طور پر ٹیکنیکل الاو¿نسز دئے جائیںانہوںنے کہاکہ چیف جسٹس سے درخواست کی کہ دیامر بھاشا ڈیم اگر بزنس کیلئے موزوں نہیں تو نہ شروع کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ اگر بزنس کیلئے موزوں ہے تو اس کو چندے کے پیسے سے شروع نہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ اس ملک کی پالیسی 21اور 22ویں گریڈ کے بیوروکریٹ بناتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملائیشیا،سنگاپور کی ترقی کا راز بھی انجینئرنگ کے شعبے کی ترقی ہے،اس وقت پی ای سی کے پاس 6ارب ڈالر موجود ہے۔ انہوںنے کہاکہ آئی ٹی پارک بھی اپنی مدد آپ کے تحت بنائیں گے،نان انجینئرز کے فیصلے کی وجہ سے بڑے بڑے منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد ائیر پورٹ کا پی سی ون36ارب اور 105ارب میں مکمل ہوا۔ انہوںنے کہاکہ نندی پور کا پی سی ون80ارب جبکہ اس کو 500ارب میں مکمل کیا گیا،نہیں کہتا کہ اس میں کرپشن ہوئی،جن کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ان کو کیا احتساب کے دائرہ میں لایا گیا۔