اسلام آباد (صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خدشہ ہے بھارت کے ہندوئوا نظریے کےخلاف کھڑے ہونا ہماری پالیسی کا حصہ ہے. مسئلہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے مستقل حل چاہتے ہیں۔ اسلام آباد میں خارجہ پالیسی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان علاقے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے.
مسئلہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے مستقل حل چاہتے ہیں ، خارجہ پالیسی کئی اداروں کی مدد سے بنائی جاتی ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی اندرونی اور بیرونی معاملات کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہے، خارجہ پالیسی میں ترجیحات کا تسلسل رکھا گیا ہے.
بہترین خارجہ پالیسی سے پاکستان تنہائی سے نکل آیا ہے۔بھارت 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر کو جیل بنے ہوئے 4 ہفتے گزر چکے، کشمیری ایک ماہ سے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، وادی کے نہتے عوام مسلح قابض فوج کا مقابلہ کررہے ہیں.
مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو بھی نظربند کردیا گیا ، بھارتی اقدام پر دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، بھارتی مظالم پر برطانوی پارلیمنٹ، یورپی یونین، او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر ادارے بھی بول رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمسائیوں سے پرامن اوراچھے تعلقات ہماری ترجیح ہے.
مسئلہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے مستقل حل چاہتے ہیں، نریندرمودی ہٹلر کی نازی پارٹی سے متاثر ہے، ہندوتوا نظریے کےخلاف کھڑے ہونا ہماری پالیسی کا حصہ ہے، خدشہ ہے بھارت دنیا کی توجہ ہٹانے کےلئے کوئی مس ایڈونچر کرسکتا ہے اور پاکستان اپنے دفاع کےلئے مکمل تیار ہے ،پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی کے علاوہ دوطرفہ تجارت اور سمجھوتہ ایکسپریس بھی بند کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عوام کو محصور اور بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع کر دیا گیا.
علاقے میں پائیدار امن و ترقی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل نا گزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل سے علاقے میں درپیش چیلنجز سے کامیابی سے نمٹا جا سکتا ہے، بھارت نے غیر قانونی اقدامات سے کشمیر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔