نواز شریف سے نجی ملاقاتوں پر پابندی،جاوید ہاشمی کو بھی ملے بغیر واپس جانا پڑا

لاہور: لاہور کی سروسز ہسپتال کی انتظامیہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے نجی ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے باعث سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کو بھی ملے بغیر جانا پڑا ۔جمعرات کو سروسز ہسپتال میں زیر علاج سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کےلئے کارکنان کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچی تھی تاہم ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے اہل خانہ کے سوا کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی بھی ملاقات کےلئے آئے تھے تاہم ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر انھیں بھی نواز شریف سے ملے بغیر واپس جانا پڑا۔دوسری جانب میاں نواز شریف سے آج ملنے کے لیے ان کی والدہ اور صاحبزادی مریم نواز سروسز اسپتال پہنچیں اور سابق وزیراعظم سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ اس موقع پر مریم نواز کا کہنا تھا میاں صاحب کی صحت بہتر، مگر تشویش بھی ہے۔ والدہ بیگم شمیم اختر نے میڈیا سے بات چیت سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ گلا خراب ہے ٹھیک سے بات نہیں ہوتی، اللہ نواز شریف اور شہباز شریف کی مدد فرمائے۔یاد رہے لاہور کے سروسز ہسپتال میں نواز شریف زیر علاج ہیں، سابق وزیراعظم نے گزشتہ روز پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی جانے سے انکار کرتے ہوئے فوری طور پر جیل بھجوانے پر اصرار کیا۔ انہوں نے کہا مجھے جیل بھجوا دیا جائے، میں پہلے بھی پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی جا چکا ہوں۔ترجمان وزیراعلی پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ نواز شریف کو صحت دے جبکہ شریف فیملی سے بھی درخواست ہے کہ وہ اس ایشو پر سیاست نہ کرے، نواز شریف اس وقت جیل میں ہیں اور قید ہیں، انہوں نے یہ فیصلہ نہیں کرنا کہ وہ کہاں جائیں گے؟۔