اسلا م آباد (صباح نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایل این جی سکینڈل میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28اکتوبر تک توسیع کر دی۔
جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایل این جی سکینڈل کی سماعت کی ، دوران سماعت احتساب عدالت کے جج نے شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ آپ سب کا مشترکہ وکیل نہیں ہو سکتا؟اس پر شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے جواب دیا کہ ہم سب کے الگ الگ وکیل ہوں گے۔شاہد خاقان عباسی کا دوران سماعت کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال سے کیس چل رہا ہے ، نیب ریفرنس نہیںبنا سکا۔
نیب کو سمجھ نہیں آرہی کیا کیس بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ جیل میں ساتھیوں سے ملنے نہیں دیا جارہا۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت وکلاءسے مشاورت اور ملاقات کی اجازت دے۔اس پر احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ جیل حکام سے پوچھیں گے ملزمان کی ملاقات کیسے ممکن ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کرپشن کا کوئی الزام نہ میاں محمد نواز شریف پر ہے اور نہ ہم پر، طرح طرح کی باتیں ادھر اُدھر سے سنتے ہیں، کچھ ادھر بنادیتے ہیں کچھ اُدھر بنا دیتے ہیں۔ صرف گرفتاریاں ہی گرفتاریاں ہیں ثابت کیا ہونا ہے، کوئی ثبوت ہو تو کچھ ثابت ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جعلی کیس بنا رہی ہے،
جب ریاست ہی ناانصافی پر اتر آئے اور گریڈ22کے افسروں کو پکڑ پکڑ کر اور دھمکیاں دے دے کر وعدہ معاف گواہ بنارہے ہیں ، یہ کیس ہے آج۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال سے کیس چل رہا ہے اور کاغذ بھرے جارہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ریفرنس تو ضرور دائر ہو گا
لیکن لوگ ریفرنس کی حقیقت بھی دیکھ لیں گے کہ اس میں کچھ حقیقت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ ہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ حکومت تو ناکام ہو چکی ہے اور آزادی ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت آزادی مارچ میں شرکت پارٹی قیادت کا فیصلہ ہے۔