کراچی(لاہور نامہ)آسٹریلیا کی مشہور وکٹوریہ یونیورسٹی نے نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ ہفتے میں ایک مرتبہ 50 منٹ کی دوڑ انسان کو قبل از وقت موت سے بچا سکتی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رنرز ورلڈ کے مطابق ملبورن کی وکٹوریا یونیورسٹی کی تحقیق میں 14 تحقیق کی معلومات کو اکٹھا کیا گیا جس میں 23 لاکھ سے زائد لوگ شامل تھے۔ ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ دوڑ صحت کیلئے بے حد مفید ہے اور یہ انسان کے قبل از وقت مرنے کے امکانات یا خطرات کو 27 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق روزانہ 7 سے 8 منٹ کی دوڑ انسانی صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے، دوڑ لگانے سے دل کی بیماریوں کے خطرات 30 سے 32 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں کیونکہ دوڑ کا تعلق براہ راست دل کی بیماریوں سے بھی ہے۔نیشنل ہیلتھ سروس نے تجویز دی کہ بالغ انسان کو ہفتے میں کم سے کم 75 منٹ تیز ورزش کرنی چاہیے جس میں دوڑ اور تیراکی شامل ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 10 منٹ کی ہلکی پھلکی چہل قدمی کرنا بھی صحت کے لیے معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
برٹش جرنل آف سپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق ہفتے میں کل 50 منٹ کی دوڑ جس کی رفتار فی گھنٹہ 6 میل (آٹھ کلومیٹر)ہو، صحت کے لیے بے حد فائدے مند اور لمبی عمر کے لیے بھی معاون ہے۔ماہرین کے مطابق بالکل بھی چہل قدمی نہ کرنے سے بہتر ہے کہ آپ کم چہل قدمی کریں جب کہ تیز دوڑنے سے قبل از وقت موت کے خطرات کم ہوتے ہیں کیونکہ یہ وزن کم رکھنے، خون میں چربی(لپڈ)کو کم کرنے اور جسم میں اچھے کولیسٹرول میں اضافے کے باعث بنتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ابھی اس تحقیق کا حتمی فیصلہ مرتب نہیں کیا گیا ہے کیونکہ یہ تحقیق بہت بڑے پیمانے پر نہیں کی گئی۔ماہرین کے مطابق یہ ہر کسی کے لیے معاون ثابت نہیں ہوسکتا کیونکہ ڈاکٹرز مختلف لوگوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے ہی انہیں اسی طرح کی ورزش کی تجویز کرتے ہیں البتہ معتدل مقدار میں ورزش کرنا وزن کو مستحکم رکھتا ہے جب کہ ورزش کرنے سے جسم اور دماغ پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔