مقبرہ جہانگیر


جہانگیرنے مرتے وقت یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ اس کی قبر کھلی جگہ پر بنائی جائے اس کی قبر پر بارش اور شبنم کے قطرے گرتے رہیں۔ جہانگیر نے یہ بھی کہا کہ اس کی قبر ملکہ نور جہاں کی قبر کے پاس بنائی جائے چنانچہ جہانگیر کی خواہش کے مطابق اس کی لاش راوی کے کنارے نور جہاں کے باغ دلکشاءمیں دفن کی گئی کی

سکھ عہد میں اس عمارت کو بہت نقصان پہنچایا گیا۔سکھ اس عمارت میں سفید سنگ مرمر سے بنایا گیا سہ نشین اکھاڑ کر امرتسر لے گئے۔اسی طرح عمارت کے ستونوں اور آرائش میں استعمال کئے گئے قیمتی جواہرات بھی نکال لے گئے،تاہم اس سب کے باوجود یہ عمارت آج بھی قابل دید ہے۔ مقبرے کا وہ حصہ جہاں شہنشاہ نورالدین جہانگیر دفن ہے پر ایک بلند چبوترا بنایا گیا ہے۔یہاں اندر داخل ہونے کا ایک ہی راستہ ہے۔مزار کے چاروں جانب سنگ مرمر کی جالیاں لگی ہوئی ہیں،جو سخت گرم موسم میں بھی ہال کو موسم کی حدت سے محفوظ رکھتی ہیں۔مقبرہ جہانگیر کی حدود میں نور جہاں نے ایک خوبصورت مسجد بھی تعمیر کرائی تھی جو آج بھی موجود ہے۔

اس مقبرہ میں نور جہاں نے کافی عرصہ رہائش بھی کی ۔ اس لئے یہاں رہائشی عمارات بھی تعمیر کئی گئیں اس کی تعمیر میں دس سال کا عرصہ لگا اور دس لاکھ روپیہ خرچ ہوا۔