صحت انصاف کارڈ

صحت انصاف کارڈ ،محکمہ صحت اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے درمیان یاداشت پر دستخط

اسلام آباد(لاہورنامہ)خیبرپختونخوا میں لوگوں کو علاج معالجے کی مفت اور معیاری سہولیات کی فراہمی کیلئے شروع کردہ صحت انصاف کارڈ سکیم کو صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع دینے کے لئے محکمہ صحت خیبرپختونخوا اور اسٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے گئے۔

اس سلسلے میں ایک تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیراعظم عمران خان تھے۔

گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان ، وزیرعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وفاقی وزیر پرویز خٹک کے علاوہ وفاقی و صوبائی وزراء نے تقریب میں شرکت کی۔

اس اسکیم کی توسیع سے صوبے کے 60لاکھ سے زائد خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ جاری کئے جائیں گے۔

ہر خاندان کے سربراہ اور اس کی شریک حیات کے علاوہ غیر شادی شدہ بچوں کو مختلف بیماریوں کے علاج معالجے کی مفت سہولیات حاصل ہونگی۔

علاج معالجے کی یہ مفت سہولیات نامزدکردہ نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں دستیاب ہونگی۔

صحت انصاف کارڈ کے حامل خاندان کو سا لانہ دس لاکھ روپے تک علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم ہونگی۔

اس اسکیم کے تحت ان تمام بیماریوں کا مفت علاج کیا جاسکتا ہے جن کے لئے ہسپتال میں داخلہ ضروری ہو ۔

رجسٹرڈ خاندان کا فرد نامزد کردہ ہسپتال میں دوران علاج فوت ہونے کی صورت میں تجہیز و تکفین کیلئے دس ہزار روپے جبکہ ہسپتال میں حمل یا بچے کی پیدائش کی صورت میں سفری اخراجات کی مد میں ایک ہزار روپے دئیے جائیں گے۔

تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اس اسکیم کی صوبے کی پوری آبادی تک توسیع کو صوبائی حکومت کی ایک اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام کو مبارکباد دی اور کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے نقشے میں خیبرپختونخوا وہ واحد خطہ ہے جس کے تمام گھرانوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم ہوں گی۔

صوبے میں اس عوام دوست اور انقلابی منصوبے کی ابتداء کرنے اور اب اسے توسیع دینے پر وزیراعظم نے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دوسرے صوبوں پر زور دیا کہ وہ بھی اپنے عوام کے لئے اس طرح کے فلاحی منصوبے شروع کریں۔

اس اسکیم کو فلاحی ریاست کے وژن کی طرف ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس اسکیم سے نہ صرف صوبے کے عوام کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم ہوگی بلکہ نجی اور سرکاری ہسپتالوں کا معیار بھی بہتر ہو جائیگا۔