کراچی (لاہورنامہ)گورنر بینک دولت پاکستان ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنے وطن سے مالی طور پر منسلک رہنے میں سہولت دینے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے منعقدہ ایک ویبنار میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
گورنر کو خوش آمدید کہتے ہوئے پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈاکٹر اسد ایم خان نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی خدمت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے کیونکہ وہ پاکستان کی قومی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی امریکن کمیونٹی کے اہم کردار کا ذکر کیا جو پاکستان کو ملنے والی ترسیلات میں تیسرے سب سے بڑے حصہ دار ہیں۔
سفارت خانہ اور امریکہ میں موجود اس کے قونصل خانے پاکستانی امریکن کمیونٹی کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہیں تاکہ ان کو ملک میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ رکھا جائے اور تعاون کی راہیں تلاش کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں آج کے ویبنار نے پاکستانی تارکین کو اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ان کی ٹیم سے براہ راست مکالمے کا موقع فراہم کیا تاکہ اپنے خیالات ان تک پہنچائے جائیں.
اور جواب حاصل کیے جائیں۔ انہوں نے اس اقدام پر اور بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے وقت نکالنے پر اور انہیں حکومت کی ان کوششوں سے آگاہ کرنے پر گورنر کا شکریہ ادا کیا .
جن کا مقصد بیرونِ ملک رہنے والے پاکستانیوں کے لیے بینکاری لین دین آسان تر بنانا ہے۔
انہوں نے وبا کے دوران اسٹیٹ بینک اور حکومت کی جانب سے کیے گئے بعض اقدامات پر اظہار خیال کیا۔
کہ ان پاکستانیوں کو ڈجیٹل ذرائع سے ایک محفوظ اور کارگر مالی نظام فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایک ایسے ڈجیٹل مالی ایکوسسٹم کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے .
جس کی اہم خصوصیت ملک میں ادائیگی اور بینکاری کے کارگر اور محفوظ نظام کا قیام ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مزید سہولتیں دینے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں .
جن کے تحت پاکستان کی فنانشیل مارکیٹوں تک ان کی رسائی بڑھائی جائے گی۔ خصوصا بینک دولت پاکستان ملکی ترسیلات زر کی سہولتوں، پاکستان کی سرمایہ مارکیٹوں، صنعت، ریئل اسٹیٹ، میں سرمایہ کاری بڑھانے اور بیرون ملک پاکستانیوں کی لائف اسٹائل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
اس پس منظر میں وہ وزیراعظم کی جانب سے حال ہی میں شروع کیے گئے روشن ڈجیٹل اکانٹ کے حوالے سے بہت پرجوش تھے۔
اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر (پالیسی) ڈاکٹر مرتضی سید نے روشن ڈجیٹل اکانٹس کے بارے میں شرکا کو تفصیلی پریزنٹیشن دی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی بینکاری کی تاریخ میں پہلی بار پاکستانی تارکین وطن کو یہ موقع دیا گیا ہے کہ وہ دور رہ کر بھی صرف ڈجیٹل ذرائع سے کسی بینک یا سفارتخانہ یا پا کستانی قونصلیٹ آفس جائے بغیر پاکستان میں اکانٹ کھول سکتے ہیں۔
ابتدائی طور پر یہ سہولت 8 پاکستانی بینکوں کے ذریعے شروع کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک مستقبل میں اس فہرست میں دیگر بینکوں کو شامل کرتا رہے گا۔
ڈپٹی گورنر نے بتایا کہ روشن ڈجیٹل اکانٹس پاکستانی روپے اور متعدد دیگر غیر ملکی کرنسیوں میں کھولے جا سکتے ہیں،
یہ ڈجیٹل ذرائع سے اکانٹ ہولڈرز کو مکمل لائف اسٹائل بینکنگ سلوشن فراہم کرتے ہیں۔
روشن ڈجیٹل اکانٹس کو حکومت پاکستان کی سیکورٹیز میں سرمایہ کاری کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے،
جن میں حال میں متعارف کرائے جانے والے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس بھی شامل ہیں جو ڈالر اور روپے میں پرکشش منافع کی پیشکش کرتے ہیں اور شریعت سے ہم آہنگ صورت میں بھی دستیاب ہیں۔
اس کے علاوہ یہ اکانٹس پاکستان اسٹاک ایکسچینج، بینکوں کی ڈپازٹ پروڈکٹس میں سرمایہ کاری کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں جبکہ ان کے ذریعے مستقبل میں ریئل اسٹیٹ میں بھی سرمایہ کاری کی جا سکے گی۔
مرتضی سید نے مزید بتایا کہ روشن ڈجیٹل اکاونٹ کو پاکستان اور بیرون ملک میں ادائیگیوں اور رقوم نکلوانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ان اکاونٹس میں ڈس انویسٹمنٹ آمدنیوں سمیت دستیاب رقوم کسی ریگولیٹری یا بینک کی منظوری کے بغیر منتقل کی جا سکیں گی۔ انہوں نے شریک افراد پر زور دیا کہ وہ اپنے بیرون ملک مقیم دوستوں اور اہل خانہ کو اس کے بارے میں بتائیں کہ وہ اس اقدام سے متعلق سرکاری ویب سائٹ وزٹ کریں: http://www.sbp.org.pk/RDA/index.html اور وہ اسٹیٹ بینک کو اپنے فیڈ بیک اور درپیش مسائل کے حوالے سے RDASupport@sbp.org.pk. پر ای میل کریں۔
ڈاکٹر سید نے زور دیا کہ یہ اکاونٹس یہ ایک نئے تعلق اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ملک کے مالی نظام سے منسلک ہونے کی شروعات ہے اور اسٹیٹ بینک اس ذریعے کو مثر بنانے اور آئندہ مہینوں اور برسوں میں اسے مزید مضبوط بنانے کے حوالے سے پرعزم ہے۔
ویبنار میں واشنگٹن ڈی سی، نیویارک، شکاگو، لاس اینجلز کے علاوہ امریکہ کی بعض دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی امریکن کمیونٹی کے ممتاز اراکین اور اہم کمیونٹی تنظیموں اور کاروباری اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔