اسلام آباد (لاہورنامہ) ایوان صدر میں ہونے والی وحدت اْمت کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیاہے
کہ کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے،
اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے.
کوئی مقرر، خطیب، ذاکر یا واغط اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام، اہلِ بیت اطہار، اصحابِ رسول، خلفائے راشدین ،ازواجِ مطہرات، آئمہ اطہار اور حضرت امام مہدی کی توہین، تنقیص اور تکفیر نہ کرے گا،
اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تمام مکاتبِ فکر اس سے اعلانِ برات کرتے ہیں،
ایسے شخص کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے،
شر انگیز اور دل آزار کتابوں، پمفلٹوں، تحریروں کی اشاعت، تقسیم و ترسیل نہ ہو،اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اورانٹرنیٹ ویب سائٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے،
دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیاجائیگا اور آئمہ، فقہ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے،
حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے۔
عوامی سطح پر مشترکہ اجلاس منعقد کرکے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائیگا۔
اعلامیہ میں کہا گیاکہ پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں
لہٰذا شریعتِ اسلامیہ کی رْو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومتِ پاکستان کی ذمہ داری ہے
لہٰذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، ان کے مقدسات اور ان کے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ پیغامِ پاکستان ایک متفقہ دستاویز ہے جس کو قانونی شکل دینے کے لئے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع کیا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق شریعتِ اسلامیہ میں فتویٰ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
قرآن و سنت کی روشنی میں دیا جانے والا فتویٰ ہی معتبر ہوگا۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف دیئے جانے والے فتووں پر فوری ایکشن لیا جائیگا۔
اعلامیہ میں کہاگیاکہ محرم الحرام کے دوران اور اس سے قبل مقدس شخصیات کی توہین، تکفیر کرنے والے عناصر کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے اور مجرمین کو جلد از جلد سزائیں دی جائیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وحدتِ امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا، ایک قوم بننے کیلئے ہمیں تفرقے سے بچنا چاہیے۔
صدر عارف علوی نے کہاکہ جذباتی تقاریرسے نفاق اور تفرقہ پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،
مسلمان نااتفاقی کے باعث پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں۔
صدر عارف علوی نے کہاکہ ماضی میں ایران اور عراق کو لڑایا جاتا رہا، ایرانـعراق جنگ سے 10 لاکھ لوگ جان سے گئے۔
صدر عارف علوی نے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی تقاریر میں ہمیشہ تفرقہ بازی سے بچنے کا درس دیا، علمی اورفروعی اختلافات اپنی جگہ ، جہالت پر مبنی اختلافات تفرقہ کا باعث بنتے ہیں۔
صدر عارف علوی نے کہاکہ ایک دوسرے کا کافر قرار دینے کے طرزعمل سے گریز کرنا ہوگا، پاکستانی قوم نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑی۔
صدر عارف علوی نے کہاکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ امت کی وحدت کا مرکز ہیں،
وزیر اعظم عمران خان نے اسلام کے خلاف نفرت اور حضورۖکی ناموس کے تحفظ کیلئے دوٹوک مؤقف اپنایا،
صدر عارف علوی نے کہاکہ ہم نے اقلیتوں کے ساتھ مثالی سلوک کا عہد کیا ہے، مسلمانوں کا غلبہ اقدار اور اصولوں کی بنیاد پر ہوگا.