لاہور (لاہورنامہ) صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے گزشتہ روز منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ،
بارہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اگلے چار ماہ کے ایکشن پلان پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ،
کہ سنہ 2000 میں بھی ایک طرف نواز شریف نے بینظیر بھٹو اور اپوزیشن کے ساتھ ملکر اس سے ملتا جلتا اتحاد بنایا
جبکہ دوسری جانب نواز شریف اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے پرویز مشرف کے ساتھ اپنے معاملات سیدھے کر رہے تھے۔
نتیجتا، نواز شریف تقریبا 100 سوٹ کیسوں اور ذاتی ملازمین کے ساتھ پردیس نکل گئے۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ 2006 میں پاکستانی قوم نے دیکھا کہ میثاق جمہوریت کے دستخط کنندگان کے لیے کسی آمر، ڈکٹیٹر سے رابطہ نہ کرنے کی شق بھی رکھی گئی۔
بعد ازاں بینظیر بھٹو نے پرویز مشرف کے ساتھ وطن واپسی کی ڈیل کی اور این آر او حاصل کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2008 میں نواز شریف نے APDM اتحاد کے فورم سے اپوزیشن کو چونا لگایا.
جب نواز شریف تمام جماعتوں سے الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کروا کر خود انتخابی میدان میں کود پڑے۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ الائیڈ پارٹیز فار کرپشن صرف ایک دوسرے کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔
انہوں نے کچھ کرنا ہوتا تو بلاول زرداری کل ہی سندھ اسمبلی تحلیل کرتے اور شریف خاندان اپنی اسمبلی سیٹوں سے استعفوں کا اعلان کرتے۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ آئندہ چار ماہ میں اپوزیشن نے ڈیل، ڈھیل یا این آر او کے لیے سر توڑ کوششیں کرنی ہیں،
لیکن اپوزیشن جان لے! وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے کسی کرپٹ کو معافی نہیں ملے گی۔
ڈیل، ڈھیل اور این آر او آل پارٹیز فار کرپشن کا خواب ہی رہ جائے گی۔