گوجرانوالہ (لاہورنامہ) صوبائی وزیر انڈسٹریز پنجاب میاں اسلم اقبال کی زیر
صدارت ایک اعلی سطحی اجلاس میں فلور ملز کودی جانے والی سبسڈائزڈ گندم
کے تناسب سے تیار کئے جانے والے آٹے کے تھیلوں اور ان کی مقررہ
ڈیلروں اور اوپن مارکیٹ میں فراہمی کے ریکارڈ کی چھان بین کا فیصلہ کرتے
ہوئے ڈویژنل کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے ،
کہ وہ ڈپٹی کمشنرز‘ اسسٹنٹ کمشنرز‘ محکمہ فوڈ‘ اسپیشل برانچ اوردیگر اداروں کے ذریعہ فوری اقدامات کرتے ہوئے فرضی اعداد وشمار اورجعلی ریکارڈ بنانے والی فلور ملز کو دو ہفتوں کے لئے سیل کرنے کے ساتھ ملز مالکان اور متعلقہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائیں –
انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم آٹا کی دستیابی کے حوالہ سے صورتحال کو روزانہ کی بنیاد پرمانیٹر کررہے ہیں
اور صوبہ پنجاب میں اربوں کی سبسڈی کے تحت وافر گندم کی فراہمی کے بعد آٹا کی عدم دستیابی اور قلت کی عوامی شکایات کسی بھی صورت قابل برداشت نہیں ہیں –
صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار صوبائی سطح پر منعقدہ ایک ویڈیولنک اجلاس میں کیا-
جس میں چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک‘ مختلف محکموں کے سیکرٹریز‘ کمشنرز اور دیگر افسران نے شرکت کی-
صوبائی وزیر نے کہا کہ آٹھ بنیادی اشیائے خورونوش بشمول آٹا‘ چینی‘ دالیں‘ گھی‘ ٹماٹر‘ پیاز کی مقررہ نرخوں پر دستیابی کو یقینی بنانا انتتظامی افسران اور پرائس مجسٹریٹوں کی ذمہ داری ہے
جس میں کوتاہی کا خمیازہ حکومت کو عوامی رد عمل اور بدنامی کی شکل میں بھگتنا پڑتاہے تاہم اب فیصلہ کرلیاگیاہے
کہ نرخوں پر عملدرآمد میں تساہل‘ مقررہ ریٹ لسٹوں کو نمایاں جگہوں پر آویزاں نہ کرنے اور منافع خور مافیا کے خلاف ٹھوس ایکشن نہ لینے والے افسران کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا-
چیف سیکرٹری پنجاب نے بھی آٹا کی دستیابی کی مسلسل مانیٹرنگ اور عدم دستیابی پر فوری ایکشن کی واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کمشنرز کو ضلعی انتظامیہ‘ فوڈ ڈیپارٹمنٹ اوردیگر محکموں کو فوری طور پر متحرک بنانے اور ٹھوس اقدامات کے ذریعہ ملی بھگت کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اداروں کو اپنی رٹ کے نفاذ کیلئے تمام آپشنز استعمال کرنا ہونگے اورحکومت کسی بھی جگہ آٹے کی کمی اور عدم دستیابی کا فوری نوٹس لے گی-