اسلام آباد (لاہور نامہ)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شاہین ایئر انٹرنیشنل کے متعدد عہدیداروں کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں عدالتی حکم پر ایئرلائن کے طیارے سمیت جائیداد کو ضبط کرنے کا عمل شروع کردیا۔
ایف آئی اے نے گزشتہ برس سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 2.1 ارب روپے نقصان پہنچانے کے الزام میں شاہین ایئرلائن کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر رؤف شیخ نے کہا کہ شاہین ایئر نے مبینہ طور پر سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو 20 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ ایئرلائن، حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے 11 ارب روپے اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) کے 5 کروڑ روپے کی مبینہ طور پر قصداً ڈیفالٹر ہوگئی۔
انہوں نے کہاکہ شاہین ایئر کے مالکان نے متحدہ عرب امارات میں مبینہ طور پر کمپنیاں بنائیں اور اس پیسے کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان اور بیرون ملک جائیدادیں خریدیں۔
ایف آئی اے سندھ کے ڈائریکٹر منیر احمد شیخ نے کہا کہ شاہین ایئر کے سی ای او خالد صہبائی اور دیگر 8 ڈائریکٹرز کے خلاف سی اے اے کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے پر 13 جولائی 2020 کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ملزمان نے پاکستان اور بیرون ملک مختلف بینک اکاؤئنٹس میں منی لانڈرنگ کی اور اسی رقم سے جائیدادیں خریدیں۔ایف آئی اے افسر نے کہا کہ شاہین ایئر کے ڈائریکٹرز کے خلاف اب تک منی لانڈرنگ سے منسلک جائیدادوں کو عارضی طور پر ضبط کرنے کے لیے ایف آئی اے کو اجازت دے دی ہے۔یاد رہے کہ جولائی 2020 میں ایف آئی اے نے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی شکایت پر شاہین ایئر انٹرنیشنل کے خلاف قومی خزانے کو مبینہ طور پر ایک ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر مقدمہ درج کرلیا تھا۔
شاہین ایئرلائن کے خلاف مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 406 (کرمنل بریچ آف ٹرسٹ)، 489ـایف (ڈس آنرنگ آف چیک)، 109 (جرم میں اعانت)، 34 (مجرمانہ عزائم) اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت درج کیا گیا تھا۔
شاہین ایئر لائن کے جن اراکین کو اس مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا ان میں سی ای او احسان خالد صہبائی اور ڈائریکٹرز کاشف محمود، سبرینہ کلثوم صہبائی، جاوید کریم، جینٹ صہبائی، ہوشنگ بی سدوا، راشدہ یاسمین، یاور محمود اور محمد واثق شامل ہیں۔مقدمے میں نامزد شاہین ایئر کے ایک ڈائریکٹر یاور محمود صہبائی کو گزشتہ برس گرفتار کرلیا گیا تھا۔