لاہور (لاہور نامہ) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفرنے کہا ہے کہ لاہور جنرل ہسپتال بچوں میں کینسر کے علاج معالجے کا منفرد ادارہ ہے جہاں تمام متعلقہ سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جاتی ہیں۔
اسی طرح بچوں کی آنکھوں کے سرطان کا علاج بھی ملک بھر میں صرف اسی علاج گاہ میں ہوتا ہے جہاں تمام جدید سہولیات ایک ہی چھت تلے دستیاب ہیں اور کسی بھی مریض کی ایک پائی بھی خرچ نہیں ہوتی۔
پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے سرطان کے عالمی دن کے موقع پر بچہ وارڈ میں منعقدہ خصوصی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے بتایا کہ کینسر کے حوالے سے اس سال کا تھیم” آئی ایم اینڈ آئی ول” ہے جس کا مقصد پر عزم ، استقامت اور ثابت قدمی کی علامت ہے.
اور معالجین کے ساتھ ساتھ مریضوں کو بھی بیماری کے خلاف لڑنے اور کبھی ہار نہ ماننے کے مصمم ارادے کی تلقین دیتا ہے لہذا ہمیں مستقبل مزاجی اور اللہ تعالیٰ پر یقین کے ساتھ علاج معالجہ جاری رکھنا چاہیے۔
اس موقع پر پروفیسر محمد شاہد، پروفیسر آغاشبیر علی،پروفیسر محمد معین، ڈاکٹر آفتاب انور، ڈاکٹر ثناء ریاض، ڈاکٹر مزمل اعظم، نصرت طاہرہ،زنیرہ انور،شازیہ فاروقی اور ینگ ڈاکٹرز کے علاوہ بچوں کے والدین بھی شریک تھے۔
تقریب میں جنرل ہسپتال سے شفاء یاب ہو کر جانے والے کینسر کے مریض بچوں نے خصوصی طور پر شرکت کی اور اُن میں تحائف بھی تقسیم کیے گئے جبکہ بچوں کے والدین نے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینسر کا مرض ایک مہلک بیماری ہے جس کے علاج معالجے پرلاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں جو غریب اور متوسط طبقے کیلئے نا ممکن ہے لیکن جنرل ہسپتال کے ڈاکٹروں، نرسز اور انتظامیہ نے انسانیت کی عظیم خدمت کرتے ہوئے ہمارے بچوں کو مفت طبی و تشخیصی سہولیات فراہم کر کے دل جیت لیے ہیں جن کیلئے ہمیشہ ہمارے دلوں سے دعائیں نکلیں گی۔
پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر اور پروفیسر آغا شبیر علی کا مزید کہنا تھا کہ غیر متحرک زندگی گزارنا بھی کینسر کی وجوہات میں سے ایک ہے،30سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلا کر خواتین بریسٹ کینسر میں بھی کمی لا سکتی ہیں۔
پاکستان کینسر کے شکار افراد کے حوالے سے ایشیا کا سر فہرست ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی سطح پر تشخیص اور مناسب علاج کی سہولیات سے کینسر مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے اس ضمن میں خبردار کیا جا چکا ہے کہ 2030تک دنیا بھر میں 3کروڑ سے زائد افراد کینسر کا شکار ہو جائیں گے لہذا کینسر کی وجہ بننے والے انفیکشنز سے بچاؤ کے ٹیکے لگائیں،ورزش کریں اور سادہ زندگی کو شعار بنائیں۔
پروفیسر محمد شاہد و دیگر ڈاکٹرزنے تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ آج کے دور میں کینسر قابل علاج مرض بن چکا ہے تاہم اس مرض کی تشخیص کا سنتے ہی مریض و لواحقین کے ہوش اُڑ جاتے ہیں، مایوسی چھا جاتی ہے لیکن جنرل ہسپتال کے معالجین اور والدین کی مایوسی کو نئی امید سے روشناس کروایا ہے اور یہ بچے مکمل صحت کے ساتھ نارمل انسان کی طرح زندگی گزار سکیں گے۔
تقریب کے اختتام پر صحافیوں کو کینسر کے مرض میں مبتلا بچوں کے لئے خصوصی تیار کردہ کچن بھی دکھایا گیا جس کا مقصد بچوں کو معیاری غذا کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ بچوں میں خون، گلٹی اور آنکھوں کے سرطان کیلئے سرگودھا، خوشاب،میانوالی، شیخوپورہ اور لاہور سمیت دیگر شہروں سے علاج کے لئے آتے ہیں۔تقریب کے اختتام پر کینسر کے مریض بچوں کی صحت کی بحالی کی خوشی میں کیک بھی کاٹا گیا۔