راولپنڈی (لاہور نامہ)وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جو لوگ استعفے دینے کا کہہ رہے ہیں انہیں اپنے فیصلوں پر غور کرنا چاہیے، استعفے دینے سے قیامت نہیں آئے گی لیکن اس سے جمہوری بے چینی ضرور پھیلے گی.
جو لوگ سمجھ رہے ہیں تحریکوں سے حکومتیں چلی جاتی ہیں ہم نے 126دن کادھرنا دیا لیکن حکومت نہیں گئی،پی ڈی ایم کی تحریک لانگ مارچ یا عدم اعتماد سے آگے نہیں جائیگی ،
سینیٹ انتخابات ملک میں جمہوریت کو مزید مضبوط کرینگے، خواہش ہے فضل الرحمن سینیٹ کے انتخابات میں خود حصہ لیں ،پاکستان میں جتنا مضبوط الیکٹرانک میڈیا ہے برطانیہ اور امریکا میں بھی نہیں ہے، اپوزیشن جو کریگی وہی ہم کرینگے،میرا پیپلزپارٹی سے کوئی تعلق ۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا میری تو خواہش ہے فضل الرحمن سینیٹ کے انتخابات میں خود حصہ لیں تاکہ جمہوریت مضبوط ہو، اگر وہ خود حصہ لیں گے تو میرا خیال ہے کہ ان کے غصے اور بے چینی میں کمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ تحریکوں سے حکومتیں چلی جاتی ہیں تو ہم نے 126دن عمران خان کے ساتھ دھرنا دیا لیکن حکومت نہیں گئی۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک لانگ مارچ یا عدم اعتماد سے آگے نہیں جائے گی اور سینیٹ کے انتخابات اس ملک میں جمہوریت کو مزید مضبوط کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج جو معیشت سنبھلی ہے، ملک میں قیمتیں کم ہوئی ہے، عام لوگوں کی ضروریات کی چیزوں میں کمی آنا شروع ہوئی ہے، لہٰذا میں اپوزیشن سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ عقل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو 3 سال ہونے والے ہیں، ایک سال اور ہے کیونکہ چوتھے سال کے بعد انتخابی مہم شروع ہوجاتی ہے اور انتے بڑے حلقے ہوتے ہیں کہ 3، 4 مہینے اسے کور کرنے میں لگ جاتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پوری دنیا میں احتجاج ہورہا ہے، بھارت میں کسان 2 ماہ سے احتجاج کر رہا ہے، روس اور میانمار میں بھی احتجاج ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنا مضبوط الیکٹرانک میڈیا ہے برطانیہ اور امریکا میں بھی نہیں ہے، یہاں 40 چینل چل رہے ہیں۔
سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس میں اپوزیشن کو حصہ لینا چاہیے، روز ایسے موقع نہیں آتے اور جو سیاست دان موقع کو کھو دیتے ہیں وہ پچھتاتے ہیں، لہٰذا مئی 2006میں دونوں جماعتوں کی جانب سے اوپن بیلٹ پر میثاق جمہوریت میں اس کا احترام کریں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم (جمعرات کو)جو بھی فیصلہ کریگی اس کا جواب (آج)جمعہ کو لال حویلی کے باہر دوں گا، تاہم ہماری کوشش ہے کہ ہم ویسا ہی رویہ رکھیں جیسا الیکشن کمیشن آنے پر رکھا لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اپوزیشن بھی ایسا ہی خلوص و اخلاص کا مظاہرہ کرے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی مکالمے کرنے پڑتے ہیں، سیاست بند گلی میں داخل ہونے کا نام نہیں ہے، جمہوریت کو طاقت مکالمے سے ملتی ہے، مکالمے کا دوسرا نام جمہوریت ہے اور جو لوگ تشدد کی راہ اختیار کرتے ہیں اور مکالمے کے راستے بند کرتے ہیں وہ اس راستے میں ڈائینامائٹ بچھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مثالی کیس لڑا ہے، لال حویلی کا لال چوک سے رشتہ ہے اور سری نگر میں شیخ رشید کی تصاویر لگی ہوئی ہیں اور کشمیر کی جدوجہد آزادی والے سمجھتے ہیں کہ ہمارا ہر سانس کشمیر کی جدجہد آزادی کے ساتھ ہے۔فضل الرحمن سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میرے بارے میں وہ جو مرضی کہتے رہے میں ان کا نام احترام سے لوں گا میں علمائے دین کا احترام اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوئی ٹف ٹائم نہیں دے رہے اپوزیشن جو کرے گی وہی ہم کریں گے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میرا پیپلزپارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس موقع پر انہوں نے آصف زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو کی شادی پر ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔