لاہور( لاہور نامہ)وفاقی وزیر و چیئرمین این سی او سی اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ویکسی نیشن سے قبل ہی کرونا کا شکار ہوچکے تھے،کرونا ویکسی نیشن کی 2 خوراکوں کے بعد قوت مدافعت بڑھتی ہے، ویکسی نیشن سے دو روز قبل میٹنگ کے دوران وزیراعظم کو کوئی کرونا کی علامات نہیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کرونا کے مثبت کیسز کی شرح برطانوی وائرس کی ہے جو زیادہ خطرناک ہے، کرونا کی پہلی لہر کے مقابلے وائرس کی برطانوی قسم 60 فیصد زیادہ مہلک ہے جس سے بچے بھی خاصے متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ پیر سے ملک میں لاک ڈائون لگایا جارہا ہے اس قسم کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں لیکن وبا ء کے پھیلا ئوکے باعث سخت اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیر کو صوبوں سے مشاورت کریں گے جس کے بعد کوئی حکمت عملی وضح کی جائے گی جبکہ کوشش یہ رہے گی کہ لوگوں کو کم سے کم کاروباری نقصان ہو۔
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کی ذمہ داری صوبوں کی ہے تاہم ہنگامی صورتحال کے باعث وفاق ذمہ داری نبھا رہاہے۔ وفاق نے کرونا کی لہر کے دوران ہسپتالوں میں کٹ فراہم کیں، وینٹی لیٹرز ، آکسیجن بیڈز دئیے کیونکہ شہریوں کی صحت کا معاملہ تھا اور یہ وقت آئینی بحث کرنے کا نہیں تھا۔
انہوں نے صوبائی حکومتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹرز نے ویکسین منگوالی ہیں ،وفاق کی جانب سے صوبوں پر کوئی دبا ئونہیں وہ ویکسین منگواسکتے ہیں،پرائیوٹ سیکٹر نے گزشتہ دنوں روسی ویکسین اسپٹنک درآمد کی ہے۔
کرونا وائرس کے دوران پرائیوٹ ہسپتالوں کے سوال پر اسدعمر کا کہنا تھا کہ ڈریپ کے قانون کے تحت پرائیوٹ سیکٹر ویکسین بیچ سکتا ہے تاہم ویکسین کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ اس کا این سی او سی سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ وفاق کی صوابدید ہے کہ این سی او سی کی جانب سے وبا ء کے پھیلا ئوکو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں لیکن اس میں صوبوں سے مشاورت کی جاتی ہے تاہم بعض اوقات صوبوں کے مینڈیٹ کے خلاف بھی فیصلہ کرلیا جاتا ہے۔
تمام صوبوں میں ہیلتھ کیئر کمیشن ہیں جنہیں یہ اختیار ہے کہ وہ پرائیوٹ ہسپتالوں پر نظر رکھیں۔