لاہور ( لاہور نامہ)پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نے کہاہے کہ آج بھی اورمستقبل میں بھی پی ڈی ایم کو قائل کریںگے ،ہم نہیں چاہتے اتحادمیں دراڑ پڑے ،
چار اپریل کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعدپی ڈی ایم کے پاس جائیں گے،جب مسلم لیگ(ن) رابطہ کرے گی تو پھر بتائیں گے کہ بلاول بھٹو نے مریم نواز کیساتھ نیب جانا ہے یا نہیں.
پیپلزپارٹی سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدے کیلئے مری نہیں جارہی ،یوسف رضاگیلانی سینیٹ میں سینئر ترین رہنما ہیں ،ہماراموقف ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کاعدالت میں جلدفیصلہ ہو جائے گا ، تب تک انہیں قائد حزب اختلاف بننا چاہیے اوراس کے بعدبیٹھ کر دیکھ لیں گے،
کسی اجلاس میں طے نہیں ہوا تھا استعفے دینے ہیں، بہت سے اختلافات ہوتے ہیں لیکن میڈیا میں گفتگو نہیں ہونی چاہیے، کئی باتیں اشاروں میں کی جاتی ہیں اس لئے اشاروں میں ہی رہنے دیں۔
قمرزمان کائرہ نے کہا کہ آصف زرداری 14 سال جیلوں میں رہے اور مشکلات برداشت کیں، ہم کوئی پینترہ نہیں بدل رہے، ہم اپنے اصولوں کیساتھ کھڑے ہیں، اگر ہم واقعی حقیقی تبدیلی کی بات کرتے ہیں تو تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا،
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے خودرضا کارانہ پی ڈی ایم کیلئے جدوجہد کا میدان لگایا،یوسف رضاگیلانی کی نشست سب دوستوں نے مل کرجیتی ،چیئرمین سینیٹ کیلئے بھی ہم دوستوں کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے تھے اور ہم تعاون کرنے پر سب کے شکرگزارہیں،
یہ ایسی سیٹ نہیں تھی جو ہاتھوں میں پڑی ہو اورکوئی بھی جیت سکتاتھا،اس میں یوسف رضا گیلانی نے لیڈ کیا ہے ،وہ سینئر ترین لیڈر ہیں ،سابق وزیر اعظم ہیں۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کوچیلنج کرنے میں جان بوجھ کرتاخیر نہیں کی بلکہ سینیٹ سیکرٹریٹ کوبندکیا گیا تھااوردستاویز کے حصول میں تاخیر ہوئی،
اب اسے چیلنج کردیا گیا ہے اور یہ کوئی اتناپیچیدہ معاملہ نہیں جس کے فیصلے میں غیر معمولی تاخیر ہوگی ،چیئرمین میںقائدحزب اختلاف کے لئے نام دینے کیلئے وقت کی پابندی ہے ، سینئر ترین لیڈر ہونے کی وجہ سے یوسف رضا گیلانی کوقائد حزب اختلاف بنناچاہیے اوراس کے بعد بیٹھ کر دیکھ لیں گے ،
ویسے بھی یہ اتنااہم عہدہ نہیں ہے کہ پیپلزپارٹی اس کے لئے مری جارہی ہے لیکن بات اصول کی ہے ،ان حالات میں مہینہ یا دو مہینے مسئلہ نہیں ہے ۔
انہوں نے پی ڈی ایم اجلاس میں آصف زرداری کی باتیں لیک ہونے کے سوال کے جواب میں کہاکہ یہ باتیں لیک نہیں ہونی چاہئیں تھیں اورہم نے اس پر افسوس کااظہار کیا لیکن سوال یہ ہے کہ باقی اجلاسوں کی باتیں لیک نہیں ہوتیں باہر نہیں آتیں؟،
وفاقی کابینہ کے اجلاس کی باتیں باہر آ جاتی ہیں۔ جب تلخی بڑھی تو آصف علی زرداری نے سینئر ہونے کے باوجو دمریم نوازسے کہا کہ آپ میری بیٹی ہیں میں آپ سے معافی مانگتاہوں ۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹونے اپنے طریقے سے مریم نواز کو جواب دیا جو کافی ہے ،پیپلز پارٹی یہ کہتی ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں سے کردار ختم کرنا چاہتے ہیں،ہم لڑ کر یہ کردار ختم نہیں کرنا چاہتے ،پی ڈی ایم میں یہ طے ہوا تھا کہ ہمارے فیصلے اتفاق رائے سے ہوں گے ،کثرت رائے سے فیصلے نہیں ہوں گے۔