پانی پی کر حوصلہ رکھیں

ن لیگیوں سے درخواست ہے ذرا پانی پی کر حوصلہ رکھیں،قائد حزب اختلاف ہمارا حق تھا، بلاول بھٹو

کراچی (لاہور نامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا۔

بی بی شہید قتل کیس میں اعظم نذیرتارڑ وکیل تھا، میں کیسے انکی حمایت کرتا؟۔

مسلم لیگ( ن) کے دوستوں سے درخواست ہے ذرا سا پانی پی لیں، حوصلہ رکھیں۔مسلم لیگ (ن) سے بالکل توقع نہیں تھی کہ سینیٹ میں امیدوارکی ہار کے بعد خان صاحب جیسا ردعمل دے گی ۔

سلیکٹڈ کا لفظ میں نے دیا تھا اور میں جانتا ہوں اس کا استعمال کس پر بنتا ہے اور کس پر نہیں۔الزامات کاجواب دیناپسندنہیں کروں گا،پی ڈی ایم کونقصان نہیں پہنچاناچاہتا۔

اسٹیٹ بینک سے متعلق مجوزہ آرڈیننس خودمختاری چھیننے کے مترادف ہے۔ مطالبہ کرتے ہیں ندیم بابر کی طرح بشمول وزیراعظم تمام وزرا کو ہٹایا جائے۔

چیئرمین سینیٹ کیخلاف ہماری جدوجہدجاری ہے۔پولنگ ڈے پرسینیٹ ہاؤس کو پولیس اسٹیشن میں تبدیل کردیا گیا اورپریزائڈنگ افسر نے غلط فیصلہ دے کریوسف رضاگیلانی کا حق چھینا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پراسلام آباد ہائیکورٹ میں نظرثانی درخواست دائرکرنے کافیصلہ کیا ہے۔جب عدالت میرٹ پر کیس سنے گی توجیت ہماری ہوگی۔پی ڈی ایم سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ مریم نوازکے الزامات کاجواب نہیں دوں گا، مریم نواز سمیت دیگر لوگ پیپلزپارٹی کے خلاف بیان بازی کررہے ہیں، ن لیگ کے رہنماؤں کا احترام کرتا ہوں، مریم نواز کی عزت کرتا ہوں۔

اگر ہم ایک دوسرے پر تنقید کریں گے تو فائدہ حکومت کو ہوگا۔ اگر استعفے سے حکومت کو نقصان پہنچتا تو آج ہی دے دیتے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جب مریم نواز کو گرفتار کیا گیا تو سب سے پہلے میں نے آواز اٹھائی۔ ن لیگ والے غور کریں کہ انہیں پیپلز پارٹی سے لڑنے کا مشورہ کون دے رہا ہے۔ ہم مضبوط اس وقت ہوںگے جب ملکر لڑیں گے۔

شاید دیگر جماعتوں کا موقف ہو کہ حکومت مدت پوری کرے لیکن ہمارا نہیں۔ ہم موجودہ حکومت کومزیدایک دن برداشت نہیں کرسکتے۔انہوںنے کہا کہ پی ڈی ایم کونقصان نہیں پہنچاناچاہتا ہوں۔

پی ڈی ایم کی بنیاد میں نے رکھی ہے اورچاہتاہوں کہ پی ڈی ایم برقرار رہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے محنت اور مشکل وقت کے بعد دوبارہ عملی سیاست میں قدم رکھا۔ اپنے سینیٹر کو کیسے کہتے کہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ نہ دیں بلکہ اعظم نذیر تارڑ کوووٹ دیں؟۔

پی پی21،اے این پی2،فاٹا2،جماعت اسلامی کاایک رکن ملاتے تو26تعداد بنتی تھی اور دونوں جماعتوں کے ارکان کی تعداد 26،26 ہورہی تھی۔ ن لیگ کے سابق رکن دلاور نے اپوزیشن لیڈر کیلئے سپورٹ کیا۔بی بی شہید قتل کیس میں اعظم نذیرتارڑ وکیل تھا، میں کیسے انکی حمایت کرتا؟اس حوالے سے مسلم لیگ (ن)رابطہ کرتی تو شاید کوئی اتفاق رائے ہوجاتا ۔انہوں نے کہا کہ بی اے پی کے سینیٹرز اپوزیشن بینچز پر بیٹھ رہے ہیں اور انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ یوسف رضا گیلانی کو ہدایت کی ہے کہ تمام جماعتوں کے ساتھ مل کرکام کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں بلا مقابلہ سینٹ کے الیکشن پر اعتراض نہیں کیا۔ یوسف رضا گیلانی کا سینٹ میں اپوزیشن لیڈر بننا جمہوریت کی جیت ہے۔پنجاب سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ عدم اعتماد اورپارلیمانی آپشنز استعمال کریں گے۔

پنجاب کے وزیراعلیٰ کیلیے نون لیگ کا حق ہے۔ قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ہیں اور ان کا حق بنتا تھا اوربنتا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ بنیں۔ تاہم اگر حمزہ شہباز وزیراعلی نہ بننا چاہیں تو اس صورت میں مسلم لیگ (ق) اور دیگر جماعتوں سے بات کرنا ہوگی تاکہ ووٹ کواکھٹا کیا جاسکے۔بلاول بھٹو نے اس حوالے سے مزید کہا کہ پنجاب کواس کٹھ پتلی حکومت سے بچاسکتے ہیں۔