لاہور( لاہورنامہ) لاہور ہائیکور ٹ نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ 15 روپے سستی چینی کے نام پر عوام کو بھکاری بنا دیا ہے، تھوڑی عزت نفس رہنے دیں، عوام کو بھکاری نہ بنائیں،
حکومت کے کہنے کے مطابق چینی کی قیمت مقرر کی گئی، اس کے باوجود لوگ چینی کی خریداری کے لیے خوار ہور ہے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے کیس کی سماعت کی ۔
فاضل عدالت نے رمضان بازاروں اور یوٹیلیٹی اسٹورز پر فوری طور پر لائنیں ختم کرانے اور آج بدھ تک عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ پرچون کی دکان پر چینی کتنے روپے فی کلو مل رہی ہے ؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ پرچون کی دکان پر 85 اور رمضان بازار میں 65 روپے کلو چینی فراہم کی جا رہی ہے۔
فاضل عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 15 روپے سستی چینی کے نام پر عوام کو بھکاری بنا دیا ہے، لوگ 1 کلو چینی کے لیے 5، 5 گھنٹے لمبی لمبی لائنوں میں لگے ہوئے ہیں، تھوڑی عزت نفس رہنے دیں، عوام کو بھکاری نہ بنائیں۔
فاضل عدالت نے مزید کہا کہ آپ کو یہی نہیں پتہ کہ قیمتیں کنٹرول کرنے اور چینی فراہمی کا اختیار کس کا ہے، چینی فراہمی اور قیمتوں پر عملدر آمد کروانے کا اختیار پنجاب حکومت کا ہے۔ آپ گیند ایک دوسرے کی کورٹ میں پھینک کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔
اس کیس میں مسئلہ ریگولیشن کا ہے، حکومت نے جتنی قیمت کہا عدالت نے وہ مقرر کر دی ،عام بازاروں میں مقررہ نرخوں پر چینی نہیں مل رہی ،حکومت پرچون کی سطح پر چینی کی مقررہ نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنائے،عوام کو لائنوں میں لگا کر تذلیل کرنا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ سستی چینی کے لیے لائنوں میں لگنا ہے تو مفت دینے والوں کے یہاں کیوں نہ لائن لگالیں۔سرکاری وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ پرچون کی سطح پر چینی فراہم کی جارہی ہے، رمضان بازاروں میں لوگوں کی لائنیں نہیں لگ رہی، لوگوں کو کرسیوں پر بٹھا کر چینی فراہم کی جارہی ہے۔فاضل عدالت نے کہا کہ کیوں نہ اس معاملے پر لوکل کمیشن مقرر کردیا جائے،
اگر آپ کی بات غلط ثابت ہوئی تو توہین عدالت کی کاروائی کے لیے تیار رہیں۔ فاضل عدالت نے عوام کو چینی کی فراہمی یقینی بنا کر متعلقہ ذمہ داروں سے آج بدھ کے روز رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔