دبئی :پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کا آغاز رنگا رنگ افتتاحی تقریب کے ساتھ دبئی کے انٹرنیشنل سٹیڈیم میں ہوگیا، افتتاحی تقریب میں پاکستانی فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تو غیر ملکی گلوکاروں نے بھی شائقین کے دال چرالیے،افتتاحی تقریب کا آغاز قومی ترانے کے ساتھ کیا گیا جس نے سٹیڈیم میں موجود تماشائیوں کے لہو کو گرما دیا جس کے بعد چیئرمین پی سی بی نے مختصر خطاب کیا۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے سپر لیگ میں شامل تمام ٹیموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ایونٹ کے تمام براڈ کاسٹرز اور سپانسرز کا بھی شکریہ ادا کیا،ایونٹ کے منعقد کیے جانے پر انہوں نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ دنیا کی مقبول ترین لیگوں میں سے ایک ہے اور شائقین کرکٹ بشمول پاکستانی عوام پی ایس ایل سے لطف اندوز ہوں گے۔افتتاحی تقریب میں جنون گروپ سمیت دیگر فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا،پی ایس ایل 4 کی افتتاحی تقریب پاکستانی وقت کے مطابق جمعرات کو رات 8 بجکر 45 منٹ پر دبئی میں شروع ہوئی جس میں عوام کی بڑی تعداد سمیت سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے بھی شرکت کی۔افتتاحی تقریب میں جنون گروپ، فواد خان اور آئمہ بیگ سمیت دیگر فنکاروں نے اپنے فن کامظاہرہ کیا،تقریب میں پرفارم کرنے والے امریکی فنکار پٹ بل نے شرکت سے معذرت کرتے ہوئے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ طیارے میں فنی خرابی کے باعث رنگا رنگ تقریب کا حصہ نہیں بن سکیں گے،تقریب کے بعد ایونٹ کے افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔
افتتاحی تقریب کا آغازچیئرمین پی سی بی احسان مانی کی مختصر تقریر کے ساتھ ہی ہوگیا۔ سب سے پہلے ایک سیاہ فام بینڈ نے پرفارم کیا جس کے بعد آئمہ بیگ اور شجاع حیدر نے نازیہ حسن کا’ ڈسکو دیوانے ‘ گا کر شائقین کو جھومنے پر مجبور کردیا۔
جنون بینڈ کو عرصے بعد سٹیج پر دیکھ کر شائقین کرکٹ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ’ یار بنا دل میرا نئیں لگدا‘۔
بینڈ نے جب ’ ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار‘ گایا تو شائقین کا جوش و جنوں آسمان کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔
گلوکار و اداکار فواد خان نے پی ایس ایل فور کا اینتھم گا کر تقریب کو چار چاند لگادیے۔فواد خان کی پرفارمنس کے دوران ہی جب پی ایس ایل کی ٹیموں نے میدان میں اینٹری ماری تو شائقین کا جوش و جذبہ مزید بڑھ گیا۔ٹیموں کی آمد کے ساتھ شاندار آتشبازی ہوئی تو آسمان رنگین ہوگیا۔
ایونٹ میں شامل تمام ٹیموں کے کھلاڑی دبئی پہنچ چکے ہیں ، پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن میں مجموعی طور پر 34 میچز کھیلیں جائیں گے اور فائنل سمیت آخری 8 میچز پاکستان میں ہوں گی۔متحدہ عرب امارات کے تین شہر دبئی، ابوظہبی اور شارجہ 26 میچز کی میزبانی کریں گے جب کہ فائنل سمیت 5 میچز کراچی کے نیشنل سٹیڈیم اور 3 میچز لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہوں گے، گزشتہ 3 سال کے دوران 3 کامیاب ایڈیشنز کے بعد پاکستان سپر لیگ کا چوتھا ایڈیشن ایک ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہے گا جس کا اختتام 17 مارچ کو لیگ کی 2 بہترین ٹیموں کے درمیان کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں ٹائٹل کے حصول کے لیے فائنل میچ سے ہوگا،علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن میں بورڈ کو 2 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔
ایک انٹرویو میں سابق چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ میں جب پی سی بی کا چیئرمین بنا تو اس وقت مجھے بتایا گیا تھا کہ پی ایس ایل کا ایک پروجیکٹ ہے جو تعطل کا شکار ہے اور بورڈ کے پاس مہارت نہ ہونے کی وجہ سے اسے منعقد کروانا ممکن نہیں ہے۔نجم سیٹھی نے بتایا کہ سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان بھی بورڈ کو مالی نقصان کے پیش نظر پی ایس ایل منعقد کروانے کا خطرہ مول لینے سے ہچکچا رہے تھے۔سابق چیئرمین نے بتایا کہ انہوں نے اپنی ذمہ داری پر پاکستان کی اس سب سے بڑی ٹی ٹوئنٹی لیگ منعقد کروانے کا فیصلہ کیا اور بورڈ سے اس لیے فنڈز کے اجرا کی درخواست کی۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے بورڈ کو یقین دلایا تھا کہ پی ایس ایل کی آمدن میدان سے نہیں بلکہ ٹی وی نشریات سے زیادہ آنے کے امکانات ہیں۔نجم سیٹھی نے بتایا کہ پی ایس ایل کے پہلا سیزن میں بورڈ کو 30 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا جبکہ دوسرے سیزن میں یہ نفع بڑھتے ہوئے 50 کروڑ تک پہنچ گیا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی یہ لیگ وقت کے ساتھ ساتھ یک برانڈ بن گئی اور تیسرے سیزن میں لاہور اور کراچی میں ایک ایک میچز منعقد کرنے کے بعد بورڈ کو 100 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔سابق چیئرمین نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ پی ایس ایل سے پی سی بی کو 200 کروڑ روپے کا فائدہ متوقع ہے۔نجم سیٹھی نے پاکستان میں پی ایس ایل میچز منعقد کروانے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس سیزن پاکستان میں 8 نہیں بلکہ 12 میچز منعقد کیے جانے چاہیے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ملتان کو بھی 4 میچز کی میزبانی ملنی چاہیے تھی کیونکہ وہاں سٹیڈیم پی ایس ایل میچز کی میزبانی کے لیے بالکل تیار ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا انہیں پی سی بی نے لیگ کے میچز دیکھنے کے لیے مدعو کیا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ انہیں بورڈ نے میچز دیکھنے کی دعوت نہیں دی۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت لاہور میں ہی ہیں لیکن ان کا دل متحدہ عرب امارات میں ہے۔