فصلوں, جمشید چیمہ

اس سال کسان کو فصلوں کے 2708ارب ملے جو کہ 2018سے 680 ارب زیادہ ہیں, جمشید چیمہ

لاہور( لاہورنامہ)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ بلاول زرداری صرف وزیر اعظم عمران خان کے بغض میں مبتلا ہو کر زراعت کے شعبے بارے منفی پراپیگنڈا کر رہے ہیں،

آپ اپنی آنکھوں سے عمران خان کے بغض کی پٹی اتاریں گے تو آپ کو حقائق کا علم ہو سکے گا،اس سال کسان کو پانچ بڑی فصلوں کے 2708ارب ملے جو کہ 2018سے 680ارب زیادہ ہیں ،پیپلز پارٹی کے کرپشن کے پارٹنر نواز شریف کے آخری سال 2018 میں کسانوں کو صرف2079ارب روپے ملے تھے،

اس سال پاکسان کے کسانوں کو گندم کی فصل پر تقریباً500ارب روپے زیادہ ملنے کا اندازہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پانچ فصلوں اور دودھ کی آمدن پر کسانوں کو مجموعی طو رپر تقریباً1100 ارب روپے زیادہ ملے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے دور میں گندم کی پیداوار 23،مسلم لیگ (ن)کے دور میں 26ملین ٹن سے نہیں بڑھی جبکہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں امسال گندم کی پیداوار ریکارڈ28ملین ٹن سے زیادہ ہونے کا امکان ہے ،زراعت کی ترقی اورکسان کی زندگی میں خوشحالی حکومت کی زراعت اور کسان دوست پالیسیوں کا ثمر ہے،

کسان ہماری اولین ترجیح ہیں ، انہیں انٹر نیشنل مارکیٹ کے مطابق گندم کی قیمت مل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان سے 1800روپے من قیمت خرید مقرر کی گئی جبکہ درآمد شدہ گندم کی قیمت 1800روپے بنتی ہے ،کسان جانتے ہیں سندھ میں گندم کی 2ہزار روپے من قیمت اپنے ”کھانچے ”کے لئے مقرر کی گئی ہے ،

سندھ میں محکمہ خوراک کسان سے 150روپے فی بور ی باردانہ وصول کر رہا ہے جو آپ کی جیب میں جائے گا ،گندم آپ کے ایجنٹوں نے خرید لی ہے جنہیں آپ باردانہ دے کر اپنا حصہ وصول کرنے کی مہر ثبت کریں گے۔ معاون خصوصی جمشید اقبال چیمہ نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں کسانوں کا کوئی بڑا احتجاج نہیں ہوا ،آپ اورآپ کے انکل کے دور میں کسان روزانہ کپاس او رگنا سڑکوں پر جلاتے تھے،آپ کے اور آپ کے انکل کی شوگر ملوں کے خلاف احتجاج ہوئے ،پہلے ملیں نہیں چلاتے تھے، کٹوتی کی جاتی تھی ،

مڈل مین کے ذریعے180والا گنا120روپے من خریدتے اور آخر میں پیسہ نہیں دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹماٹر،پیاز، مرچ، کپاس ، چاول اور گنا زیاد ہ بارشوں کی وجہ سے میر پورخاص ، عمر کوٹ، سانگھڑ، نوابشاہ ،حیدر آباد، بدین اور ٹھٹھہ میںتباہ ہوئے ، اگر آپ کو یاد ہو تو تمام اضلاع آپ کی سندھ حکومت کی حدود میں آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چینی کا بحران آپ کی سرپرستی میں مافیاز نے پیدا کیا ،ایسے عناصر سے حکومت آہنی ہاتھوں سے نمٹ رہی ہے ،ایسے عناصر فرار کے راستے تلاش کر رہے ہیں ،

احتساب اور انصاف کے اداروںمیں تاریخیں بھگت رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں چینی کی پیداور2017-18ء کے مقابلے میں بڑھی ہے ،5.6ملین ٹن چینی پیدا ہوئی، پاکستانیوں کو ہر سال 25کلو فی کس چینی میسر ہے جو فی کس کھپت سے 4کلو زائد ہے ،بلاول صاحب آپ کی او رآپ کے انکل نواز شریف کی ملیں آج بھی کسانوں کی اربوں کے نا دہندہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انڈسٹری سے پہلے کسان کو سابقہ دور کے برعکس ٹیوب ویل پر بجلی کے فی یونٹ پرزیادہ سبسڈی دی،سبسڈی میں شفافیت کیلئے کسان کارڈ لایا جارہا ہے ، یوریا کھاد کی قیمت سبسڈی کی وجہ سے ایک سطح پر مستحکم ہے ،فاسفورس ، پوٹاشیم کی قیمت انٹر نیشنل مارکیٹ کا ٹرینڈ ہے ،فاسفورس ،پوٹاشیم کے مقامی ذخائر سے استفادہ کرنے جارہے ہیں، مقامی پیداوار کو درآمدسے بدلیں گے۔