لاہور( لاہورنامہ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کی جانب سے گندم خریداری کی امدادی قیمت دوہزار روپے کے بجائے 1800 روپے من کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک سے 2750 روپے میں گندم خرید کر ملکی کسانوں کو 1800 روپے کی امدادی قیمت دینا کھلا مذاق ہے،
وفاق گندم کے 1800 روپے کی امدادی قیمت رکھتا رہے سندھ میں کسانوں پر ظلم نہیں ہونے دوں گا اور امدادی قیمت 2ہزار روپے من رہے گی،ملک میں صرف دو سے ڈھائی ہفتوں کی گندم کا ذخیرہ رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت گندم کی 1400 روپے کی پرانی قیمت سے 1800 روپے یعنی 28 فیصد زیادہ امدادی قیمت کو 400 فیصد کا اضافہ قرار دینے کا جھوٹ بولنا بند کرے، وفاقی حکومت کے گندم کی امدادی قیمت میں 28 فیصد اضافے کے مقابلے میں سندھ نے 42 فیصد اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ملکی تاریخ میں پہلی بار گندم کی امدادی قیمت صوبوں میں یکساں نہیں، پنجاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے کسانوں پر اس ظلم کے ذمہ دار عمران خان ہیں، کھاد، بیج اور ادویات سے لے کر زرعی مشینری، بجلی اور فیول کی قیمتوں میں 150 فیصد اضافے کے بعد گندم کی امدادی 1800 روپے دینا کسانوں پر ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مئی میں پنجاب میں گندم کی فصل اتری اور جولائی میں ایک کروڑ ٹن سے زائد گندم غائب تھی، عمران خان اپنے سرمایہ دار دوستوں سے پوچھیں کہ گندم افغانستان اسمگل کرکے مصنوعی بحران کیسے پیدا ہوا، انہیں سارے سوالات کے جواب مل جائیں گے، شرم کا مقام ہے کہ گندم پیدا کرنے والا ملک پاکستان آج گندم بیرون ملک سے درآمد کررہا ہے،
معیشت کی تباہی کی ایک وجہ یہ ہے کہ زرعی ملک پاکستان کے حکمران کو بدقسمتی سے زراعت کی الف بے سے بھی واقفیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت نے بیرون ملک سے گندم درآمد کرنے والے ملک کو صرف ایک سال میں گندم برآمد کرنے والا ملک بنادیا تھا،
پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت نے ملک کو گندم کے معاملے میں خود کفیل بنانے کیلئے پہلے سال امدادی قیمت میں 47 فیصد اور دوسرے سال 52 فیصد اضافہ کیا تھا۔