لاہور (لاہورنامہ) پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، امیر الدین میڈیکل کالج اور لاہور جنرل ہسپتال کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ بلند فشار خون انسانی جسم میں بہت سی خطرناک اور جان لیوابیماریوں کا باعث بنتا ہے،
اس بیماری کے عوامل میں ٹینشن،ڈپریشن اور گھریلوں مسائل کے علاوہ نا مناسب غذا و ماحول کی فراہمی شامل ہیں جن سے بچنے کیلئے پرہیز کے ساتھ ساتھ ہمیں بطور مسلمان مذہبی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے کیونکہ ہمارا عقیدہ اور قرآن پاک میں حکم ہے کہ دلوں کا اطمینان اُسی کی ذات کے ذکر میں ہی پوشیدہ ہے۔
بلڈ پریشر کے عالمی دن کے موقع پر لاہور جنرل ہسپتال میں پروفیسر طاہر صدیق، ڈاکٹر عبدالعزیز، ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور ڈاکٹر کومل سکندر نے مرض کی علامات، پچیدگیوں اور بچاؤ کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔
پرنسپل پی جی ایم آئی کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حالات میں بلند فشار خون تیزی سے پھیلنے والا مرض بن چکا ہے جس میں بازاری کھانوں بالخصوص جنک فوڈ کو بھی عمل دخل حاصل ہے.
اسی لیے ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی نصف سے زائد آبادی ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ مرض دنیا کے لئے نیا نہیں لیکن مناسب ادویات اور پرہیز کے ساتھ ساتھ بحیثیت مسلمان ہم روحانی اور دینی معاملات میں مصروف ہو کر اپنے بلڈ پریشر کو کافی حد تک کنٹرول کر سکتے ہیں۔
پروفیسر آف میڈیسن پروفیسر طاہر صدیق اور ڈاکٹر عبدالعزیز نے کہا کہ کوروناکی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بلڈ پریشر کے مریضوں کو زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس مرض میں مبتلا لوگ کورونا وائرس کا زیادہ آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی قدکے مطابق اُس کا وزن اور جسمانی ساخت بھی بلند فشار خون میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم وزن بڑھانے والی غذاؤں اور انسانی رویوں سے اجتناب کریں اورصبح کی سیر،ورزش اور نماز کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔
اس دن کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور ڈاکٹر کومل سکندر کا کہنا تھا کہ بلڈ پریشر کا مرض برین ہیمرج،شوگر اور گردوں کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے بالخصوص خواتین کیلئے حمل کے دوران بلند فشار خون خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جس سے قبل از وقت زچگی،بچوں کی نا مکمل پیدائش اور گائنی کی دیگر پیچیدگیاں سامنے آ سکتی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ خواتین کو حمل کے دوران اپنے بلڈ پریشر پر خصوصی نگاہ رکھنی چاہیے اور کسی قسم کا رسک نہیں لینا چاہیے۔طبی ماہرین نے کہا کہ ہمیں نمک کے کم سے کم استعمال اور صحت مند غذاؤں کو اپنا نا چاہیے۔
انہوں نے ہائی بلڈ پریشر کے بارے میں میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں کے کردار کو اہمیت کاحامل قرار دیا تاکہ لوگوں میں بلند فشار خون سے بچنے کیلئے آگاہی پیدا کی جا سکے اور وہ ہسپتالوں کا رخ کرنے کی بجائے گھر بیٹھے پرہیز کریں اور اس موذی مرض سے بچیں۔