لاہور (لاہورنامہ) سیشن کورٹ اور بینکنگ جرائم کورٹ نے سینئر سیاستدان جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع کر دی ۔
جہانگیر ترین اپنے گروپ کے اراکین اسمبلی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جہاں کارکنوں اور حامیوں نے ان پر گل پاشی کی۔
جہانگیر ترین اپنے صاحبزادے علی ترین اور وکلاء کے ہمراہ جسٹس حامد حسین کی عدالت میں پیش ہوئے ۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ پچھلے15دن میں ایف آئی اے نے کیا تحقیقات کی ہیں، جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ ادارے کے ایک آفیسر کا ٹرانسفر ہوگیا ہے۔
عدالت نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ اہم نوعیت کا کیس ہے عدالت سے پوچھے بغیر کیوں تفتیش تبدیل کی گئی، کیوں تبادلہ کیا گیا؟ عدالت نے تبادلہ کرنے والے آفیسر اور تفتیشی کو تفتیش مکمل نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کر دیئے۔
ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے ریمارکس دیئے کہ میں اس حوالے سے اعلی افسران کو لکھوں گا ۔عدالت نے استفسار کیا یہ معاملہ کب سے چل رہا ہے ،اب تک تحقیقات کیوں مکمل نہیں کی گئیں ،اگر آپ کا ادارہ تفتیش نہیں کرنا چاہتا تو بتائے ۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ ہم کیس پرحتمی دلائل کیلئے تیار ہیں۔
عدالت نے عبوری ضمانت میں11جون تک توسیع کردی ۔بینکنگ جرائم کورٹ نے بھی جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نذیر چوہان پر مقدمہ ہوا اس سے بات بگڑی ہے۔نذیر چوہان نے کہا کہ شہزاد اکبر کی جانب سے درج مقدمے میں ضمانت نہیں کرائوں گا ، اتوار کے روز اسی غرض سے گرفتاری دینے تھانے گیا تھا۔
قبل ازیں جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر گروپ کے اراکین کا اجلاس ہوا جس میں نذیر چوہان کے خلاف مقدمے کے اندراج سمیت مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ نذیر چوہان کا بھرپو رساتھ دیا جائے گا اورڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔