شاہد خاقان عباسی

اسمبلی میں جو کچھ بھی ہوا وہ جمہوریت کے خلاف ایک سازش ہے، شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد (لاہورنامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے خلاف ایک سازش ہے،

سپیکر قومی اسمبلی کے پاس ہنگامہ آرائی کی تمام ویڈیوز موجود ہیں اور وہ سب کو ناموں سے جانتے ہیں، ملائیکہ بخاری کی بھی ویڈیوز موجود ہے، اسے اپنے ہی وزراء نے کتابیں مار کر زخمی کیا ہے،

اسمبلی میں عجلت میں بیس قانون ایک ساتھ پاس کرنے کی کیا جلدی ہے ،یہ قانون بھی غلط ہیں ،حکومت کو اگر ترامیم چاہیے تو سب جماعتوں کو ساتھ بٹھا کر اتفاق رائے سے قوانین بنائے جائیں، عمران خان کی جیسی تربیت ہے ویسی ہی نیچے نظر آتی ہے ،

سپیکر قومی اسمبلی نظام کی بہتری چاہتے ہیں تو سپیکر سے استعفیٰ دے دیں، حکومت کو کہیں کہ جو کچھ وہ کر رہے ہیں نظام کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ بدھ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی مسلح فوج نہیں ہے جو اسلام آباد پر حملہ آور ہو کر قبضہ کرلے،

قومی اسمبلی میں حملے سے وہ لوگ فائدہ اٹھانے والے ہیں جو پارلیمانی نظام کے قائل نہیں ہیں اور یہ لوگ جنہوں نے حملہ کیا وہ پارلیمانی نظام کے قابل بھی نہیں ہیں، یہ گالیاں نکالتے ہیں اور کتابیں مارتے ہیں جبکہ گالیاں نکالنے والے اور کتابیں مارنے والے بہت تھوڑے سے لوگ ہیں، وہ لوگ ہیں جن کو الیکشن چوری کر کے یہاں تک پہنچایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ منگل کے روز قومی اسمبلی کی ویڈیو نکال لی جائے تو دیکھیں کتابیں مارنے والے اور گالیاں دینے والے وہ ہیں جو الیکشن چوری کئے بغیر کبھیبھی ایوان میں نہ پہنچ سکے اور اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے خلاف ایک سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی معلوم ہوا ہے کہ ایک اور خاتون رکن اسمبلی زرتاج گل بھی زخمی ہوئی ہیں جنہیں میں اس حکومت کی سب سے قابل وزیر سمجھتا ہوں لیکن سمجھ یہ نہیں آئی کہ منگل کو وہ زخمی تو نہیں تھیں پھر بھی ان سے معذرت کرتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسمبلی میں عجلت میں بیس قانون ایک ساتھ پاس کرنے کی کیا جلدی ہے جبکہ یہ قانون بھی غلط ہیں،حکومت کی نیت بھی غلط ہے اور ان قوانین میں ملک میں اثر بھی بہت بھیانک ہو گا،حکومت کو اگر ترامیم چاہیے تو سب جماعتوں کو ساتھ بٹھا کر اتفاق رائے سے قوانین بنائے جائیں، مسلم لیگ حکومت میں دو سال بحث و مباحثے کے بعد الیکشن ریفارمز کئے گئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی جیسی تربیت ہے ویسی ہی نیچے نظر آتی ہے اور پہلے اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی دیواریں گرانے آئے تھے اور ایوان اور نظام کو گرانے آئے ہیں کیونکہ یہ لوگ کبھی منتخب نہیں ہو سکتے ہیں، ان کو صرف سہاروں کی ضرورت ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو پہلے بھی مشوہ دیا ہے اور اب بھی کہتے ہیں کہ استعفیٰ دے دیں، اس سے پہلے کہ فخر امام بھی اصول کی بنیاد پر استعفیٰ دے چکے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی مانیں کہ ان سے اسمبلی کا تقدس برقرار نہیں رکھا گیا، حکومتی وزراء ایوان میں گالیاں دیتے رہے اور ایوان میں ہنگامہ آرائی کی، سب کچھ سپیکر کے سامنے ہوا اور روکنے میں ناکام رہے،

سپیکر قومی اسمبلی نظام کی بہتری چاہتے ہیں تو سپیکر سے استعفیٰ دے دیں اور حکومت کو کہیں کہ جو کچھ وہ کر رہے ہیں نظام کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ صحافیوں کے سوال وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کی ہنگامہ آرائی کے حوالے سے ملاقات ہوئی پر جواب میں کہا کہ اگر سپیکر میں شرم و حیا نہ ہو تو اس لئے وہ بھاگا بھاگا جا کر وزیراعظم سے ملتاہے، میں بھی دس ماہ وزیراعظم رہا، صرف ایک بار سپیکر سے ملاقات ہوئی وہ بھی قانون کے حوالے سے ہوئی تھی۔