اسلام آباد(لاہورنامہ)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ چارٹر آف اکانومی پر بات کرنے کیلئے تیار ہوں،
وفاق صوبوں میں رینجرز تعیناتی، سکیورٹی صحت کے اخراجات برداشت کر رہا ہے، آئندہ بجٹ میں ایس ایم ایز کیلئے 100ارب قرض دینے کا پلان ہے، دودھ پر سیلز ٹیکس کو ختم کر دیا،پلانٹ مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی کم کی جائے گی،
ایف بی آر ٹیم میں جون 2022 تک کوئی تبدیلی کا امکان نہیں، اسسٹنٹ کمشنر ایف بی آر سے گرفتاری کے اختیارات واپس لے لیے گئے۔ ڈر ہے ایف بی آر ٹیکس نادہندہ سے ڈیل نہ کر لے، ٹیکس چوروں کو تھرڈ پارٹی کے ذریعے نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔
اگر چھوٹ ختم کرنے سے سرمایہ کاری متاثر ہوئی تو چھوٹ دوبارہ بحال کر دیں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ چارٹر آف اکانومی پر بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔
پرافٹ آرگنائزیشن کیلئے بنک اکاﺅنٹس کھلوانے کا طریقہ کار بنائے جائے گا، ٹیکس نادہندگان کیلئے نوٹسز بھیجنے کیلئے تھرڈ پارٹی کی سہولت لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آئی کیپ سے 50چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی ڈیمانڈ کی ہے۔اس سے قبل فیض کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مجموعی طور پر 471 ارب روپے کا معاہدہ ہے، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ بات ہوئی ہے،
آئی ایم ایف 150ارب پرسنل اِنکم ٹیکس مزید لگانا چاہتا ہے، آئی ایم ایف بجلی گیس ٹیرف میں اضافہ چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف بجلی ٹیرف 1.39 روپے فورا اضافہ چاہتا ہے، آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے.
دوسرے فیز میں 4.95 روپے تک ٹیرف بڑھایا جائے، بجلی ٹیرف بڑھانے سے مہنگائی اور صنعتوں کی پیداوار متاثر ہو گی، آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹے اور ساتویں دور کے مذاکرات ستمبر میں ہوں گے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 5 سے 7 جولائی تک ہونا تھا، اب ستمبر میں ایگزیکٹو بورڈ میں پاکستان کا کیس منظور ہو گا۔
شوکت ترین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف آئندہ مہینوں کے دوران کارکردگی کو مانیٹر کرے گا، پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں استحکام چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کی مانگ پوری کرنے کیلئے سکوک، پانڈا اور گرین بانڈز جاری کریں گے،
72 لاکھ ٹیکس چوری کرنے والوں کی معلومات ملی ہیں، ٹیکس چوروں کو تھرڈ پارٹی کے ذریعے نوٹسز بھیجے جائیں گے، ایف بی آر ٹیکس کلیکشن ٹھیک نہیں کر رہا۔