اسلام آباد( لاہورنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ہمایوں اخترخان نے کہا ہے کہ حکومت نے حساس قومی معاملات اور خاص طو رپر خطے کی موجودہ صورتحال بارے جس طرح حزب اختلاف کو اعتماد میں لیا ہے .
ماضی میں1979،1989اور 2001 میں اسی نوعیت کے مواقعوں پر اس کی کوئی مثال موجود نہیں،حزب اختلاف کی سوئی اس پر کیوں اٹکی ہوئی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان بریفنگ میں شریک نہیں ہوئے،
افغانستان کی صورتحال کے براہ راست پاکستان پر اثرات ہوں گے اور اگر ایسے حالات میں ہم نے درست فیصلے نہ کئے تو خدانخواستہ ہمیں نقصان ہو سکتا ہے ۔ہمایوں اختر خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے خطے کی موجودہ صورتحال میں ملک و قوم کے بہترین مفاد میں بروقت اوردرست فیصلہ کیا ہے اور قومی پالیسی بنائی گئی ہے ،
حکومت اوراداروں کو مستقبل میں ہر طرح کی صورتحال کا ادراک ہے اوراس کیلئے یقینا پیش بندی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف حکومت ہی نہیں بلکہ حزب اختلاف کوبھی سوچناہوگا کہ جب ملک کے اجتماعی مفاد اورقومی سلامتی کے معاملات ہوں تووہاں پر سیاست نہیں ہوتی بلکہ اسے پس پشت ڈال کر متحدقوم کا تاثر دیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 1979 میں روس آیا،1989ء میں یہاں سے نکلا ،2001ء میں نائن الیون ہوا ،پیپلز پارٹی اور(ن) لیگ کے ادوار بھی آئے کیا ان معاملات پر اس طرح مشاورت اور بریفنگ دی گئی جس طرح موجودہ حکومت نے اقدام کیا ہے ۔ ہمایوں اختر خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے غیر ملکی فوجوں کو اپنے اڈے نہ دینے کاجرات مندانہ اعلان کیا ہے اور انہیں پوری قوم کی حمایت حاصل ہے ۔