حافظ محمد طاہر محمو داشرفی

پیغام پاکستان آئین پاکستان کے بعد متفقہ دستاویز ہے ، حافظ محمد طاہر محمو داشرفی

اسلام آباد (لاہورنامہ) پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ ، مفکرین ، دانشوروں نے پیغام پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر ملک بھر میں عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیغام پاکستان آئین پاکستان کے بعد متفقہ دستاویز ہے ،

ملک بھر کے علماء ، خطباء ، واعظین ، زاکرین اور تمام مسالک و مذاہب کے قائدین ذرائع ابلاغ کے ذمہ داران سے اپیل کرتے ہیں کہ پیغام پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر عمل کیلئے مکمل تعاون اور جدوجہد کریں۔ پیغام پاکستان پر ملک بھر کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ و مذہبی قائدین دستخظ کر چکے ہیں۔

پیغام پاکستان کو عوامی سطح پر متعارف کروانے کیلئے ملک بھر میں عوامی اجتماعات ، علماء و مشائخ کنونشنز مختلف مذاہب و مسالک کے قائدین اور رہنمائوں کے مشترکہ اجتماعات منعقد کیے جائیں گے ۔

یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمو داشرفی نے اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں پیغام پاکستان ایکشن پلان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز، بشپ جوزف ارشد، پروفیسر ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی ،ڈاکٹر ارمغان حیدر، رومانہ خورشید، ، اعجاز جعفر، حمود العتیبی صدر اسلامک یونیورسٹی ، ڈاکٹر ضیاء الحق او رمختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے بھی خطاب کیا۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ محرم الحرام میں مذہبی رواداری کے فروغ اور امن و امان کے قیام کیلئے پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کے حوالہ سے متحدہ علماء بورڈ پنجاب ،

پاکستان علماء کونسل ، تمام صوبوں کی وزارت اوقاف اور وزار ت مذہبی امور اور علماء و مشائخ کے تعاون سے عمل کروایا جائے گا۔ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ
1) فرقہ ورانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی اور فسادفی الارض اور ایک قومی و ملی جرم ہے۔
2) تمام مسالک کے علماء و مشائخ اور مفتیان پاکستان انتہا پسند انہ سوچ اور شدت پسندی کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔
3) انبیاء کرامؑ، اصحاب ؓرسولﷺ ، ازواج مطہراتؓ اور اہل ِبیت اطہارؓکےتقدس کو ملحوظ رکھنا ایک فریضہ ہےاور جو شخص ان مقدسات کی توہین و تکفیر کرے گا تمام مکاتب فکر اس سے برات کرتے ہیں۔
4) ایک دوسرے کے خلاف سب وشتم (گالم گلوچ)، بد زبانی، اشتعال انگیزی، نفرت اور اختلاف کی بنا پر قتل وغارت گری یا اپنے نظریات کو دوسروں پر جبر کے ذریعے مسلط کرنا یا ایک دوسرے کی جان کے درپئے ہونا شریعت اسلامیہ کے مطابق حرام ہے اور ملک بھر کے علماء و مشائخ ایسے عناصر سے برات کا اعلان کرتے ہیں۔
5) دینی شعائر اور نعروں کی نجی عسکری مقاصد اور مسلح طاقت کے حصول کے لیے استعمال کرنا قرآن وسنت کی رو سےقطعی طور پر درست نہیں ۔
6) علماء و مشائخ اور مفتیان عظام کا فریضہ ہے کہ درست اور غلط نظریات میں امتیاز کرنے کے بار ےمیں لوگوں کو آگاہی دیں جبکہ کسی کو کافر قرار دینا (تکفیر) ریاست کا دائرہ اختیار ہےجو ریاست شریعت اسلامیہ کی رو سے طے کرے گی۔
7) پاکستان کے تمام غیر مسلم شہر یوں کو اپنی عبادت گاہوں میں اور اپنے تہواروں کے موقع پر اپنے اپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرنے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے اور جو حق غیر مسلم شہریوں کو آئین پاکستان نے دئیے ہیں ان کو کوئی فرد ، گروہ یا جماعت سلب نہیں کر سکتی۔
8) جو غیر مسلم اسلامی ریاست میں امن کے ساتھ رہتے ہیں انہیں قتل کرنا جائز نہیں ہے بلکہ گناہ ہے اور جو آئین پاکستان اور قوانین پاکستان کی خلاف ورزی کریں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان کو قانون کے دائرے میں سزا دے۔
9) اسلام کی رو سے خواتین کا احترام اور ان کے حقوق کی پاس داری کرنا سب کے لئے ضروری ہے ۔خواتین کو وراثت میں حق دینا اور خواتین کی تعلیم کا حکم شریعت اسلامیہ نے دیا ہے ۔
10) سر زمین اسلامی جمہوریہ پاکستان اللہ تعالیٰ کی مقدس امانت ہے لہٰذا کسی بھی قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لئے اسکا استعمال جائز نہیں اور ایسے عناصر سے ہم سب اعلان برات کرتے ہیں۔
11) ریاست پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت میں شرکت یا اس کی کسی بھی طرح مددیا حمایت کرنا کسی بھی صورت شرعی اور قانونی طور پر درست نہ ہے ۔
12) حکومت یا مسلح افواج و دیگر سیکیورٹی اداروں کے خلاف مسلح کارروائیاں بغاوت کے زمر ے میں آتی ہیں جو شرعا حرام ہیں ۔ہم پاکستان کی مسلح افواج اور سلامتی کے اداروں کی ملک و قوم کیلئے قربانیوں اور جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔
13) جہاد کا وہ پہلو جس میں جنگ اور قتال شامل ہیں کو شروع کرنے کا اختیار صرف اسلامی ریاست کا ہے۔
14) نفاذِشریعت کے نام پر طاقت کا استعمال، ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی، تخریب کاری وفساد اور دہشت گردی کی تمام صورتیں اسلامی شریعت کی رو سے حرام ہیں ۔
کانفرنس کے اختتام پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان کے سلسلہ میں ضابطہ اخلاق پر عمل کیلئے تمام صوبائی اور ضلعی مقامات پر علماء و مشائخ کے ساتھ میٹنگز کر رہے ہیں، اس حوالہ سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایات پر چاروں صوبائی حکومتوں اور گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کی حکومتوں سے رابطے قائم کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے صورتحال انتہائی بہتر ہے ، گذشتہ سات ماہ کے دوران ملک میں توہین رسالت و توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہوا ، اور نہ ہی کوئی مذہبی فساد یا قتل ہوا ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر صدر اسلامک یونیورسٹی ڈاکٹر حمود العتیبی نے اعزازی شیلڈ پیش کی۔