اسلام آ باد (لاہورنامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ فوجی اڈوں سے متعلق حکومت کوئی پالیسی بیان دے تاکہ قوم کو واضح طور پر اس معاملے کا معلوم ہو اور یہ وزیراعظم اور وزیرخارجہ کا فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں اس حوالے سے بات کریں،
حکومتی رہنما سب جھوٹوں کی بریگیڈ ہے، لیگی رہنما نے کہا کہ کل وزیرکشمیر نے جو زبان استعمال کی ہے اگر کوئی مہذب ملک ہوتا تو شام تک اس سے استعفی لے لیتا، سلیکٹرز کو بھی ٹرافی دینی چاہیے کہ انھوں نے چن چن کرنگینے دیئے ہیں، ان لوگوں کے حوالے ملک کو کرنا قومی مفاد سے کھیلنا ہے۔
بدھ کو نارووال اسپورٹس کمپلیکس کیس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی۔ لیگی رہنما احسن اقبال عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ہر فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ نیب کرپشن کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کرسکا ہے اور نارووال کیس میں بھی ایک سطر بھی ذاتی مالی بدعنوانی کی نہیں اور یہ ریفرنس نیب کی جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حیرت ہے کہ اس وقت چیئرمین نیب سپریم کورٹ کے سابق جج ہیں اور انھوں نے اس کیس کو نہیں پڑھا ہے۔میرا جرم ہے کہ میں نے صوبائی حکومت کو فنڈز جاری کئے اور آج اگر موازنہ کیا جائے تو موجودہ وزیر نے مجھ سے زیادہ فنڈز جاری کیے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ نارووال اسپورٹس کمپلیکس منصوبہ اپنی حکومت میں منظور نہیں کروایا بلکہ وہ ہم سے پہلے والی حکومت میں منظور ہوا تھا اور کیا نیب میں اتنی جرات ہے کہ موجودہ وزیر اسپورٹس کے خلاف کاروائی کرسکے۔
نیب ایسی کوئی کارروائی اس لئے نہیں کرے گی کیوں کہ ان کے پر جلتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے ملک کو 5 فیصداشرافیہ کا ملک بنادیا۔ اس وقت ملک کے 95 فیصد عوام بجلی کا بل دے سکتے ہیں یا بچوں کی فیس ادا کرسکتے ہیں۔ پارلیمانی امور کا وزیر خود کو ڈاکٹر کہتا ہے لیکن اس وزیرکو یہ نہیں پتہ کہ آئینی ترمیم سادہ اکثریت سے نہیں ہوتی۔
وزیراعظم پر مزید تنقید کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ایچ بی اوچینل پر پہلے فلمیں چلا کرتی تھیں اور اب انہوں نے اس چینل پرایک انٹرویو کروایا جس میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے فوجی اڈے کسی ملک کو نہیں دیں گے۔ لیکن اب پتہ چلا ہے کہ امریکا نے اڈے مانگے ہی نہیں تھے۔ حکومتی رہنما سب جھوٹوں کی بریگیڈ ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ کل وزیرکشمیر نے جو زبان استعمال کی ہے اگر کوئی مہذب ملک ہوتا تو شام تک اس سے استعفی لے لیتا۔ سلیکٹرز کو بھی ٹرافی دینی چاہیے کہ انھوں نے چن چن کرنگینے دیئے ہیں۔ ان لوگوں کے حوالے ملک کو کرنا قومی مفاد سے کھیلنا ہے۔