لاہور: احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہاو¿سنگ اسکینڈل ریفرنس میں فرد جرم عائد کردی۔
احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہاوسنگ اسکینڈل میں فرد جرم عائد کی۔شہباز شریف کی پیشی کے مد نظر احتساب عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں،
عدالت کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور غیر متعلقہ افراد کو عدالت میں آنے سے روک دیا گیا ہے۔
واضح رہےکہ نیب آشیانہ اقبال ہاو¿سنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔نیب نے شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا جنہیں 4 ماہ اور 14 روز بعد ضمانت پر رہا کیا گیا۔
نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) پر دباو ڈال کر آشیانہ اقبال ہاوسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباو ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا