اسلام آباد (لاہورنامہ) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ ای وی ایم کو ہیک نہیں کیا جاسکتا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین انٹرنیٹ سے لنک نہیں ہے، کوئی بھی آکر ای وی ایم کو ٹیسٹ کرسکتا ہے،
الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا ای وی ایم ان کی ضروریات کو پورا کرتی ہے یا نہیں ؟ ای وی ایم میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کرسکتے، ای وی ایم میں کسی قسم کی یو ایس بی لگانے کا سسٹم نہیں،رم 45 کا ایک کیو آر کوڈ بنے گا، سیاسی جماعتیں ماہرین کو لائیں اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو جانچیں، ای وی ایم کے ذریعے سسٹم بیٹھنے کا مسئلہ درپیش نہیں آئے گا،
الیکشن کمیشن وہ واحد آئینی ادارہ ہے جس نے ای وی ایم کو منظور یا مسترد کرنا ہے۔ بدھ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ دھاندلی پولنگ کے درمیان اور بعد میں کی جاتی ہے، دھاندلی سے بچنے کا واحد حل ای وی ایم ہے، اس کا انٹرنیٹ، وائی فائی اور بلیوٹوتھ سے کوئی تعلق نہیں، اس کو ہیک نہیں کیا جا سکتا نہ ہی اس میں کوئی بگ ڈالا جا سکتا ہے،
ہم ممبران اسمبلی کو یہ مشین دیکھائیں گے، مکمل تسلی کے بعد وہ بھی اس سے استفادہ کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں شامل تمام پارٹیوں کو ای وی ایم کو ٹیسٹ کرنے کی اجازت ہے،آئیں اپنی آئی ٹی ٹیم کو لائیں اور تسلی کرلیں۔
اس موقع پر پریس بریفنگ کے دوران سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی وی ای ایم کے ذریعے ووٹ ڈالا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا کہ یہ مشین ان کی ووٹنگ شرائط کو پورا کرتی ہے یا نہیں، آر ٹی ایس کا نظام اب ختم ہو چکا،اس پر اتنا لوڈ ڈالا گیا تھا کہ وہ بیٹھ گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس مشین میں بائیو میٹرک طریقے سے ووٹ نہیں ڈالا جاتا کیونکہ کچھ ووٹرز کے تھم پرنٹ مٹ چکے ہوتے ہیں،اس مشین کا نادرا سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ الیکشن کو بھی مشکوک بنایا گیا، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا وقت آ گیا ہے، دھاندلی کا خاتمہ ای وی ایم سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ووٹ فارم پر ٹک پریزائیڈنگ افسر ہی لگائے گا، باقی پولنگ کا عمل یہ مشین ہی کرے گی، اس سے دوران پولنگ اور بعد میں دھاندلی نہیں ہو سکے گی،جس شخص کا نادرا میں نام ہے وہ ووٹ ڈال سکتا ہے،ٹھپہ سسٹم سے ہمارے اٹھارہ لاکھ ووٹ ضائع ہو جاتے ہیں، اس مشین کے ذریعے کوئی ووٹ ضائع نہیں ہو گا،ووٹنگ کے بعد فارم 45کا کیوآر کوڈ بنے گا جو پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس موجود ایپلی کیشن سے سکین ہو گا .
جس کے ذریعے یہ کیو آر کوڈ ٹیکس کی صورت میں آئے گا جس کو الیکٹرونکلی ٹرانسفر کیا جائے گا، اس فائل کا سائز ایک جیسا ہو گا جس کی وجہ سے سسٹم بیٹھنے کا کوئی خطرہ نہیں ہو گا، ای وی ایم سائبر اٹیک کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے .
اس ووٹنگ عمل میں ووٹر کی شناخت پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا اس مشین میں سسٹم موجود ہے کہ آپ کو پتہ نہیں چلے گا کہ ووٹ کس نے ڈالا ہے، صرف یہ پتہ چل سکتا ہے کہ ووٹ کس پارٹی کو ڈالا ہے۔