اسلام آباد(لاہورنامہ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے کہا ہے کہ 17 سال اور اس سے زائد عمر کے طلبہ کے لیے 15 ستمبر تک ویکسین کی ایک خوراک لگوانا لازمی ہوگا،
طلبہ کے ٹرانسپورٹیشن عملے کے لیے 31 اگست تک ویکسینیشن لازمی ہوگی ، 30 دستمبر کے بعد مکمل ویکسینیشن نہ ہونے پر اندورن یا بیرون ملک کیلئے ہوائی سفر کی اجازت نہیں ہوگی،
بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے مخصوص ویکسین کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی ہے جس کے تحت مسافر کو اس ملک کا ویزا پیش کرنا ہوگا اور ساتھ ہی ویکسین کی ادائیگی کرنی ہوگی۔
این سی او سی میں ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر آپ مکمل ویکسینیشن کرانے میں ناکام رہے ہیں تو پاکستان میں سے باہر جانے اور پاکستان داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے شاپنگ مال سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد شاپنگ مال جاتے ہیں، شاپنگ مال کیلئے بھی 31 اگست تک سنگل ویکسین جبکہ 30 ستمبر تک مکمل ویکسینیشن کا ہدف مقرر کیا ہے، اس لیے اگر ویکسینیشن مکمل نہیں کرائی تو عملے کام کرسکے اور نہ ہی لوگ شاپنگ کیلئے جا سکیں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ 17 سال اور اس سے زائد عمر کے طلبہ کے لیے 15 ستمبر تک ایک ویکسین لگوانا لازمی ہوگا اور 15 اکتوبر تک مکمل ویکسینیشن نہیں کرائی تو وہ تعلیمی اداروں میں نہیں جا سکیں گے، والدین بچوں کی صحت کو اہمیت دیتے ہوئے ان کی ویکسینیشن لازمی کروائیں۔
این سی او سی کے چیئرمین نے واضح کیا کہ ٹرین، بس یا دیگر عوامی سواریوں (پبلک ٹرانسپورٹ) سے مستفید ہونے والے اور اس کے عملے کے لیے 15 ستمبر تک ایک ویکسین لگوانا لازمی ہے ، 15 اکتوبر کر مکمل ویکسینیشن نہیں کرائی تو سفر اور ملازمت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ این سی او سی کے اجلاس میں فیصلے کیا گیا کہ ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس میں بھی 30 اگست اور 30 ستمبر کی پابندیاں لاگوہوں گی۔
اسد عمر نے موٹر ویز اور ہائی ویز پر سفر کرنے والے مسافروں پر پابندی کے حوالے سے کہا کہ موٹر ویز پر سفر کرنے والوں کے لیے 15 ستمبر تک پہلی جبکہ 18 اکتوبر تک مکمل ویکسینیشن لازمی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہائی ویز پر سفر کرنے والوں کے لیے 30 ستمبر اور 31 اکتوبر تک بالترتیب ایک اور دو ویکسینیشن لگوانا لازمی ہوگا۔
این سی او سی کے چیئرمین نے واضح کیا کہ کورونا سے متعلق نئی پابندیوں کے اطلاق کے لیے انتظامی معاملات میں مزید بہتری لائی جاری ہے ،اس میں ضمن میں ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا جائے گا۔علاوہ ازیں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ 12 سال سے زائد کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد کے لیے مخصوص ویکسین لگانے کا عمل یکم ستمبر سے ہوگا اور مختص کردہ سینٹرز پر ہی یہ ویکسین لگائی جائے گی تاکہ ان کا ریکارڈ برقرار رکھا جا سکے۔
ڈاکٹر فیصل نے واضح کیا کہ بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے مخصوص ویکسین کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی ہے جس کے تحت مسافر کو اس ملک کا ویزا پیش کرنا ہوگا اور ساتھ ہی ویکسین کی ادائیگی کرنی ہوگی۔
انہوں نے وضاحت کیا کہ ایسی ویکسین کی ادائیگی اس لیے ہے کہ کیونکہ یہ طبی بنیادوں پر نہیں ہے بلکہ لوجسٹک ضرورت کے تحت فراہم کی جائے گی۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ بیرون ملک میں کرائی جانی والی ویکسین سے متعلق اندراج کیلیے سسٹم تیار کرلیا اور دو دن کے بعد تمام پاکستانی جنہوں نے کسی بھی ملک سے ویکسین کرائی ہے وہ نادرا کے ریکارڈ میں اپنا اندراج کراسکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکر جن کی عمر 50 سال سے زائد ہے ان کے لیے بوسٹر ڈوز کا معاملہ بھی زیر غور ہے جس کے بارے میں جلد فیصلہ لینے کے بعد آگاہ کیا جائے گا۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کورونا ویکسین لگوانے کے جعلی سرٹیفکیٹ سے متعلق کہا کہ ایسی خبریں موصول ہورہی ہے لیکن ان کی تعداد انتہائی محدود ہے تاہم ان کے خلاف قانون کارروائی کی جائے گی۔