لاہور: جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، جدیدتحقیق سے اقسام کی تبدیل اور بیماریوں پر قابو پا کر پاکستان گنا پیداکرنے ولا دنےا کا پہلا بڑا ملک بن سکتاہے، جدید تحقیق کے مطابق پنجاب میں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریباً695 من فی ایکڑ ہے جبکہ عالمی اوسط پیداوارتقرےبََا 706من فی ایکڑ ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے بتایاکہ کاشتکار محکمہ زراعت کی سفارشات کے پر عمل کریں۔
ترجمان محکمہ زراعت نے کہا کہ کماد کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے زیادہ پیداواری صلاحیت اور چینی کی یافت (ریکوری) والی اقسام کاشت کریں۔ بیج کا چناﺅ لیرا اور اچھی فصل سے کریں اس مقصد کے لیے مونڈھی فصل ہرگز استعمال نہ کریں۔ گری ہوئی فصل سے بھی بیج استعمال نہ کریں اس کے علاوہ بیج والی فصل کیڑوں ، بیماریوں اور کورے کے مضر اثرات سے محفوظ ہونی چاہیے۔ گنے کی بیماریوں مثلاً رتا روگ، کانگیاری اور چوٹی کی سرانڈ وغیرہ سے بچاﺅ کے لیے بیج کو پھپھوندی کش زہرتھائیو فینیٹ میتھائل کے محلول ( 0.25 فیصد) میں 5 سے10 منٹ تک بھگو کر کاشت کریں۔
کاشتکار تحقیقاتی ادارہ برائے کماد، فیصل آباد کی درج ذیل منظورشدہ اقسام علاقائی تقسیم کے لحاظ سے کاشت کریں۔سی پی 77-400، سی پی ایف237،ایس پی ایف 213 اور ایچ ایس ایف 240 ۔درج بالا اقسام کے علاوہ سی پی ایف 246،سی پی ایف247، سی پی ایف248 اور سی پی ایف249 بھی کاشت کی جا سکتی ہیںاورایس پی ایف234 صرف جنوبی پنجاب دریائی علاقوں کے علاوہ راجن پور، بہاولپور اور رحیم یارخان کے اضلاع کے لیے موزوں قسم ہے۔ ٹرائیٹان، سی او جے۔ 84، جھنگ ۔59،یو ایس 718، سی او۔ 1148(انڈیا)، سی او ایل۔29 ، سی او ایل۔44 ، بی ایل۔4 ، بی ایف ۔162 ، ایل۔ 116، فخرِ ہند اور ایس پی ایف ۔238(چائنا) ہرگز کاشت نہ کریں۔گنے کی زیادہ اور بھرپور پیداوار کے حصول کے لیے شرح بیج کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ گنے کے بیج کا اگاﺅ دیگر فصلات کی نسبت بہت کم ہے اگربیج ضرورت سے کم استعمال ہوتو فی ایکڑ پیداوار کم ہو جاتی ہے، اس لیے بیج سفارش کردہ مقدار میں ڈلیں ۔،محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ جڑی بوٹی مار زہروں کا سپرے کریں۔
بجائی کے وقت سمے ڈالنے کے بعد دانے دار زہر جس میں کلوراینٹرانیلی پرول یا فپرونل مو جو د ہو ڈالیں۔ پہلی قسط بجائی کے وقت اور دوسری قسط ( ایک تھیلی) سیاڑوں میں ڈال کر کھیت کو بھر کر پانی لگا دیں۔ زہر کی آخری قسط( دو تھیلیاں) مٹی چڑھانے وقت ڈالیں۔انہوںنے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے گنے کی فی ایکٹر پیداوار اور چینی کی یافت میں اضافہ کیا جائے تاکہ کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ اورشوگر انڈسٹری کو مزید ترقی حاصل ہو اور ہماری زرعی معیشت کو بھی مستقل بنیادوں پر استحکام حاصل ہو سکے۔