اسلام آباد(لاہورنامہ)صدر عارف علوی کی منظوری کے بعد نیب آرڈیننس میں تیسری ترمیم کر دی گئی ، جس کے تحت عوام الناس سے دھوکہ اور فراڈ کیسز واپس نیب کے حوالے کر دئیے گئے ہیں، آصف زرداری، شاہد خاقان، مریم نواز ، شہباز شریف کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
آرڈیننس کے مطابق الیکٹرانک ڈیوائسز کی تنصیب تک پرانے سسٹم کے تحت شہادتیں قلمبند کی جائیں۔نئے نیب آرڈیننس میں چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیارسپریم جوڈیشل کونسل سے واپس لے لیا گیا ہے ،چیئرمین نیب کوہٹانیکا اختیار صدرمملکت کے پاس ہوگا۔یاد رہے 16 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں مزید ترامیم کا فیصلہ کیا تھا،احتساب عدالت کو زر ضمانت کے تعین کا اختیار دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ موجودہ آرڈیننس میں ملزم پرکرپشن کی نسبت سیزر ضمانت رکھا گیا ہے۔
گواہان کے بیانات کی ویڈیو ریکارڈنگ اور آن لائن بیانات پر وضاحت ہوگی، حالیہ آرڈیننس سیتاثرمل رہا ہے بیانات صرف ویڈیو لنک پرہی ریکارڈ ہو سکتے ہیں،ترمیمی آرڈیننس کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کے پرانے مقدمات اور منی لانڈرنگ سے متعلق چھ اکتوبر سے پہلے شروع کیسز سابقہ آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے.
میڈیا رپورٹ کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق 6 اکتوبر سے ہو گا منی لانڈرنگ سے متعلق 6 اکتوبر سے پہلے شروع کیسز سابقہ آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے۔