ڈیرہ غازی خان (لاہورنامہ)مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ماضی میں پاکستان تحریک انصاف نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی بھرپور حمایت کی ہم نے اس سے سیاسی فائدہ نہیں اٹھایا، حکومت ایک سکینڈ میں غدار اور بھارتی ایجنٹ کا سرٹیفکیٹ دے دیتی ہے .
اللہ تعالیٰ نے دوبارہ موقع دیا تو ہم نواز شریف کی قیادت میں جنوبی پنجاب کو وسطی پنجاب کے ہم پلہ لے کر آئیں گے، مفاہمت کا بادشاہ ہوتا توبار بار جیل نہ جاتا ،پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے رابطہ رہتا ہے اور پارلیمان میں تعاون کرتے ہیں ،انتخابی اتحاد سمیت سیاست میں ایک دائرے میں رہ کر ہر چیز ممکن ہے ، وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا وقت ابھی نہیں آیا، آنے والے دنوں میں حکومت کو موقع نہیں دیں گے.
حکومت نے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ، آج انہیں آگے کا وقت خطرناک اور خراب دکھائی دے رہا ہے ، عمران خان نے اپنے آپ کو اور اپنی کابینہ کو این آر او دے دیا ہے،نواز شریف پارٹی کے تاحیات قائد ہیں، ان کا لندن میں علاج ہو رہا ہے، صحت مند ہوتے ہی نواز شریف وطن واپس آجائیں گے۔
پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کا رویہ یہ ہے کہ ایک سیکنڈ ، میں غدار کا، بھارتی ایجنٹ کا سرٹیفکیٹ دے دیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اسی ٹی ایل پی کے دھرنوں میں عمران خان چیخ چیخ کر ان کی حمایت کا اعلان کرتے تھے اور شاہ محمود قریشی نے باقاعدہ دھرنوں میں شرکت کی بلکہ اس زمانے میں پی ٹی آئی نے ان کے دھرنوں کی مکمل حمایت کی تھی اور جو حکومتی، عوامی کاموں میں خلل پڑا وہ پوری قوم کے سامنے ہے تاہم ہم نے نہ اس مرتبہ اور نہ ماضی قریب میں جب بھی ٹی ایل پی نے اپنے مطالبات کیلئے لانگ مارچ کیا یا دھرنے دیے ہم نے اس پر سیاست نہیں کی۔
انہوںنے کہاکہ میں نے پرسوں بھی یہی بیان دیا تھا کہ جو کچھ سڑکوں پر ہورہا ہے اسے بیٹھ کر میز پر حل کرنا چاہیے، ہم اس سے سیاسی فائدہ نہیں اٹھائیں گے بلکہ پورا پاکستان اسے سبق سیکھے اور آئندہ کے لیے بہتر اقدامات اور فیصلے کرے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اطمینان ہے کہ ہم نے جنوبی پنجاب کی خدمت کی ہے اور اللہ تعالیٰ نے دوبارہ موقع دیا تو ہم نواز شریف کی قیادت میں جنوبی پنجاب کو وسطی پنجاب کے ہم پلہ لے کر آئیں گے۔مفاہمت کی سیاست کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آگر آپ نے مفاہمت کا بادشاہ کہا ہے مجھے، تو بادشاہ تو بار بار جیل نہیں جاتا بلکہ وہ تو جیل جاتا ہی نہیں۔
پیپلز پارٹی کی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شمولیت سے متعلق انہوں نے کہاکہ سیاست میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، کوئی چیز بھی انہونی نہیں ہوتی، پی ڈی ایم ایک پلیٹ فارم ہے جو اس قسم کے فیصلے کرنے کا مجاز ہے اور اگر پی ڈی ایم مشترکہ طور پر فیصلہ کرے تو پوری پی ڈی ایم اس فیصلے کے ساتھ چلے گی۔پی ڈی ایم کے مستقبل میں انتخابی اتحاد بننے کے امکان کے بارے میں شہباز شریف نے کہا کہ سیاست میں ایک دائرے میں رہ کر ہر چیز ممکن ہے لیکن فی الحال اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا البتہ اس موضوع پر بات چیت اور مشاورت ہوتی رہتی ہے۔
عدم تحریک کے حوالے سے انہوں نے کہا جب وقت آئے گا تو اس پر پی ڈی ایم میں مشاورت کریں گے اور اگر فیصلہ ہوا تو اس کی روشنی میں پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ بھرپور مشاورت کی جائے گی لیکن ابھی اس کا وقت نہیں آیا۔بلاول بھٹو کے بیان پر انہوں نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں اراکین اسمبلی سے مشاورت اور ان کی دلچسپی کے ساتھ منصوبے لگائے گئے اور عوام کی خدمت کی گئی۔لانگ مارچ کے بارے میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سمجھے گی کہ اب مہنگائی کے خلاف اور حکومت کے ظلم و ستم کے خلاف لانگ مارچ کا وقت آگیا ہے تو اس پر مشاورت ہوگی۔