ایک پرامن اور خوشحال افغانستان پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (لاہورنامہ)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ہمیشہ کہا افغانستان کی جنگ کا کوئی فوجی حل نہیں ، ایک پرامن اور خوشحال افغانستان پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے.

شاہ محمود قریشی
ایک پرامن اور خوشحال افغانستان پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، شاہ محمود قریشی

اس وقت سب سے بڑا موقع افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے عالمی برادری کا اتحاد ہے،ہمارے خطے اور عالمی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہندوتوا کے نظریے کی پیداوار ہے،پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا ،پاکستان اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کرنے اور اس کے خلاف سب سے زیادہ آواز اٹھانے والا ملک ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) میں زیر تربیت افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خطاب کا موضوع ”پاکستان کی خارجہ پالیسی اور درپیش چیلنجز تھا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں زیر تربیت افسران کے ساتھ بات چیت کرنا ہمیشہ خوشی کا باعث رہا ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ مجھے کئی دوست ممالک کے باسی شرکا کو پاکستان کے سول اور فوجی افسران کے ساتھ اکٹھے دیکھ کر خوشی محسوس ہو رہی ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم واقعی ”دلچسپ دور”سے گزر رہے ہیں ،جہاں دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ ہم اپنے قومی مفادات کو فروغ دینے اور ان کو پہنچنے والے نقصانات کو روکنے کے لیے نئے حقائق سے ہم آہنگ ہونے کیلئے ہمہ وقت چوکس رہیں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان جنوبی ایشیا،وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور چین کے سنگم پر واقع ہے اس لیے ہمارے اقتصادی مفادات کو فروغ دینے اور اپنے ثقافتی اور تاریخی تعلقات کو زندہ رکھنے کے لیے بہتر رابطہ ضروری ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کنیکٹیویٹی حوالے سے سی پیک، ایک اہم اقدام ہے،پاکستان اس فریم ورک کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ خطے کے لیے بھی گیم چینجر کے طور پر دیکھتا ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ گوادر پورٹ سی پیک فریم ورک کے اہم اجزاء میں سے ایک ہے۔ اس سلسلے میں گوادر اتنا اہم کیوں ہے؟۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ یہ دنیا کی واحد قدرتی گہری سمندری بندرگاہ ہے، یہ بی آر آئی اور شاہراہ ریشم کے منصوبوں کو جوڑتی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ وسطی ایشیا اور افغانستان کے لیے مختصر ترین راستہ ہونے کی وجہ سے یہ خطے کے لیے گیٹ وے کے طور پر کام کرنے کے لیے موزوں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ یہ یورپ سے یوریشیا تک ایک ممکنہ علاقائی تجارتی مرکز ہے لہٰذا، ہم گوادر کو علاقائی تعاون اور مشترکہ اقتصادی فوائد کے بے پناہ امکانات کے مرکز کے طور پر دیکھتے ہیں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کئی ممالک نے سی پیک میں شرکت کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے،پاکستان سی پیک کے تحت ساتھ بنائے جانے والے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے والے دیگر ممالک کو خوش آمدید کہے گا۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس طرح علاقائی روابط اور مشترکہ ترقی کے ہمارے وڑن کو عملی شکل ملے گی۔انہوںنے کہاکہ ہمارا مقصد روزگار کے مواقعے اور علاقائی تجارتی روابط کا فروغ ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک کو نہ صرف ہمارے لیے بلکہ خطے کے لیے بھی گیم چینجر سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغانستان مشترکہ ذمہ داری کا حصہ ہے، پاکستان نے افغانستان میں مذاکرات اور مفاہمت کے فروغ میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ کہا تھا کہ افغانستان کی جنگ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور ایک پرامن اور خوشحال افغانستان پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم افغانستان کی مدد میں متحرک رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 15 اگست کے بعد، ہم نے 37 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 30000 سفارتی اور این جی او کے عملے اور میڈیا کے افراد کو نکالنے میں سہولت فراہم کی۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ بین الاقوامی افواج کا انخلا، بین الاافغان مذاکرات میں پیشرفت کے ساتھ، ذمہ دارانہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کا خیال ہے کہ اس وقت سب سے بڑا موقع افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے عالمی برادری کا اتحاد ہے۔ انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے، امن مخالف عناصر، ایک بار پھر پاکستان کے خلاف بیانیے کو تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے خطے اور عالمی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہندوتوا کے نظریے کی پیداوار ہے، فروری 2019 میں بھارتی جارحیت نے جنوبی ایشیا کو جنگ کے دہانے پر دھکیل دیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمارا ردعمل اشتعال کا مقابلہ کرنے، روکنے اور اس آگ کو بجھانے والا تھا۔ ہم یہ تینوں مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دفاع کا حق استعمال کیا اور کسی بھی بیرونی مہم جوئی کو ناکام بنانے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کا مسلسل موقف رہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ حل پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ بامعنی اور نتیجہ خیز تعلقات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کے تحت، ہم نے دنیا بھر میں کشمیر کاز کو ایک نئے جوش اور عزم کے ساتھ اٹھایا، اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے تمام دستیاب فورمز پر بھارتی جارحیت کے باعث بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کو واضح کیا۔