بوسٹر ڈوز

ہیلتھ کیئر ورکرز اور 50 سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے بوسٹر ڈوز کی منظوری

اسلام آباد (لاہورنامہ)نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے تین کیٹیگریز کے لیے بوسٹر ڈوز لگانے کی منظوری دے دی جس کے تحت ہیلتھ کیئر ورکرز، 50 سال سے زائد عمر اور کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد (امیونو کمپرومائزڈ) بوسٹر شاٹ لگائے جائیں گے۔

این سی او سی کے اعلامیے کے مطابق تمام خوراک مفت دی جائیں گی اور بوسٹر ڈوز ویکسین کی آخری خوراک کے 6 ماہ بعد دی جاسکتی ہے۔اجلاس میں وبائی مرض، قومی ویکسین کی حکمت عملی اور ملک بھر میں بیماری کے پھیلاؤ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

این سی او سی اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے کی جس میں نیشنل کوآرڈینیٹر میجر جنرل محمد ظفر اقبال اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے شرکت کی جبکہ صوبائی وزرائے صحت اور چیف سیکریٹریز اجلاس میں ورچوئلی شریک ہوئے۔این سی او سی نے ویکسی نیشن کے لازمی نظام کے حوالے سے سخت اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

اجلاس کے دوران اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ ویکسی نیشن ٹیموں کو مختلف عوامی مقامات پر تعینات کیا جائے تاکہ موقع پر موجود افراد کو ویکسین لگائی جاسکے۔یکم دسمبر سے ‘لازمی ویکسینیشن مہم’ کے نفاذ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے، این سی او سی نے صوبوں اور متعلقہ حکام کو ویکسی نیشن کے لازمی نظام کے حوالے سے ‘زیرو ٹالرینس’ کی پالیسی کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی۔

این سی او سی نے بتایا کہ ان لوگوں تک رسائی کے لیے کال سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جنہیں دوسری خوراک نہیں ملی ہے جبکہ ملک بھر میں کْل 40 کال سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ویکسین کی دوسری خوراک کو یقینی بنانے کے لیے کال سینٹرز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔بعد ازاں اپنی پریزنٹیشنز میں صوبائی وزرائے صحت اور چیف سیکریٹریز نے این سی او سی کو ویکسی نیشن مہم کو بڑھانے، ٹیسٹنگ کی تعداد کو بہتر بنانے اور کال سینٹرز کے قیام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔

تمام صوبے ویکسی نیشن کے اہداف حاصل کرنے کے لیے فوری طور پر ‘ویکسی نیشن آؤٹ ریچ مہم’ شروع کریں گے۔صوبائی نمائندوں نے کورونا وائرس کی نئی قسم پر توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ویکسی نیشن کی صورتحال اور تارکین وطن کی جانچ کے لیے ہوائی اڈوں پر ضروری اقدامات کرنے کی تجویز دی۔اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ‘اومیکرون’ ویرینٹ پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے ایس او پیز بشمول ماسک پہننا، سماجی دوری اور ہاتھ دھونے کو یقینی بنانے سے بچا جاسکتا ہے۔