اسلام آباد (لاہورنامہ) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہاہے کہ ہر گذرتے دن کے ساتھ افغانستان میں انسانی المیہ بڑھ رہا ہے، سرد موسم میں افغانستان کے لوگ بدترین انسانی بحران سے دوچار ہیں.
19 دسمبر کو او آئی سی وزراء خارجہ کانفرنس میں افغانستان کے اندر انسانی المیہ کی صورتحال پر توجہ مرکوز کی جائے گی، ہماری کوشش ہے کہ سعودی عرب سمیت دیگر برادر ممالک کے ساتھ مل کر ایسا میکنزم تشکیل دیا جائے ،او آئی سی وزراء خارجہ اجلاس بنیادی طور پر غیر سیاسی اجلاس ہوگا جس میں صرف افغانستان کی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مدد پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
بدھ کووفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے سعودی سفارت خانہ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر گذرتے دن کے ساتھ افغانستان میں انسانی المیہ بڑھ رہا ہے، سرد موسم میں افغانستان کے لوگ بدترین انسانی بحران سے دوچار ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان افغانستان کی ہر ممکن مدد کر رہا ہے، ہم دو لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن گندم افغانستان کو فراہم کر رہے ہیں، پاکستان نے افغانستان سے درآمد کی جانے والی 40 اشیاء پر ڈیوٹی ختم کی ہے، اس اقدام سے افغانستان کے کاروباری افراد کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی.
او آئی سی وزراء خارجہ اجلاس بنیادی طور پر غیر سیاسی اجلاس ہوگا جس میں صرف افغانستان کی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مدد پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہماری خواہش ہے کہ دنیا افغانستان کی مدد کے لئے مل بیٹھے کیو نکہ افغانستان میں پیدا ہونے والا بحران شدت اختیار کر سکتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ”دی اکانومسٹ” نے گزشتہ ماہ اپنی رپورٹ میں افغانستان کے اندر انسانی المیہ کا ذکر کیا جو یمن، شام اور عراق سے بڑا ہو سکتا ہے، ایسی صورتحال میں ہمیں افغانستان کے عوام کی مدد پر توجہ دینی چاہئے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم سیاست پر بعد میں بھی بات کر سکتے ہیں لیکن افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی المیہ پر بات کرنے میں تاخیر نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کی بات کی ہے، ہماری حکومت افغانستان میں امن کے لئے کوشاں ہے، او آئی سی وزراء خارجہ کانفرنس 1980ء کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا خارجہ امور کا ایونٹ ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ او آئی سی وزراء خارجہ کانفرنس میں 27 ممالک کے وزراء خارجہ شرکت کریں گے ،84 ممالک کی نمائندگی ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات قیام پاکستان سے پہلے کے قائم ہیں، جب سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز 1946ء میں کراچی آئے تو آل انڈیا مسلم لیگ کی قیادت نے ان کا استقبال کیا جس میں مرحوم ایم اے ایچ اصفہانی بھی شامل تھے۔