عمران خان

ہم سب کو افغان عوام کی مدد کرنے کےلئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے ،وزیر اعظم عمران خان

اسلام آباد (لاہورنامہ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک مستحکم افغانستان ہی خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کےلئے معاون ثابت ہو سکتا ہے،افغان عوام کی مدد کرنے کےلئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے ،امید ہے کہ او آئی سی پر امن افغانستان کےلئے اپنا کردار ادا کرے گی.

افغانستان کا بینکنگ کا نظام جمود کا شکار ہے،افغانستان کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے، فلسطین اور کشمیری عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں. نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کی لہر میں شدت آئی،کوئی بھی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا،ہمیں اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنا ہو گا،اسلام مخالف پروپیگنڈے کے تدارک کےلئے ہمیں ایک موثرآواز بننا ہے۔

اتوار کو افغانستان پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ معزز مہمانوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں،افغانستان کے حالات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا ہے،جتنی مشکلات افغانستان کے عوام نے اٹھائیں کسی اور ملک نے نہیں اٹھائیں، افغانستان چار دہائیوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے، دنیا کے کسی ملک نے افغانستان سے زیادہ مسائل نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ باعث اطمینان ہے کہ کانفرنس میں شریک تمام مہمان افغانستان کی صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہیں.

افغانستان کی مدد کرنا ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے،افغانستان کی بڑی آبادی خطہ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے،یہ افغان عوام کی بقاءکا معاملہ ہے،افغان عوام کی مدد کرنے کےلئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو افغان ثقافت کو سمجھنے کی ضرورت ہے،افغانستان کا بینکنگ کا نظام جمود کا شکار ہے،افغانستان کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے،افغانستان میں خواتین اور انسانی حقوق کے معاملات حساسیت سے حل کرنے کی ضرورت ہے،پوری دنیا کی طرح ہماری معیشت بھی کورونا سے متاثر ہوئی،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80ہزار سے زائد پاکستانیوں نے جان کی قربانی دی.

ایک مستحکم افغانستان ہی خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کےلئے معاون ثابت ہو سکتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فلسطین اور کشمیری عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں،امید ہے کہ او آئی سی پر امن افغانستان کےلئے اپنا کردار ادا کرے گی،اسلاموفوبیا بہت اہم مسئلہ ہے،نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کی لہر میں شدت آئی،اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا حقیقت کے منافی ہے،کوئی بھی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا،ہمیں اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنا ہو گا،اسلام مخالف پروپیگنڈے کے تدارک کےلئے ہمیں ایک موثرآواز بننا ہے۔