مقبرہ نور جہاں


نور جہاں لاہور میں جہاں وہ اپنے خاوند کی وفات کے بعد مرتے دم تک اقامت گزیں رہیں۔ 29 شوال 1055ھ کو انتقال کرگئیں اور اپنے بھائی یمین الدولہ ، آصف جاہ کے مقبرے کے پہلو میں دفن ہوئیں۔

مقبرے کے بلند چبوترے اور قبر کی اندر کی عمارت میں انواع و اقسام کے رنگین پتھروں سے پرچین کاری کی گئی ہے۔ عمارت کے اندر جو فرش ہے اس میں قسم قسم کے خوبصورت پتھر، گرہ بندی کرکے لگائے گئے ہیں۔ گنبد کے گرد جو مثمن چبوترہ ہے اس کا قطر 60 گز ہے۔ اس کے چاروں طرف چار حوض ہیں جن میں سے ہر ایک کا طول نوع اور عرض ساڑھے سات گز ہے۔ مقبرہ کی شرقی طرف مقبرہ جہانگیر ہے۔ مغرب میں ایک مسجد ہے اور اس کے مشرق میں ایک ایسی خوبصورت عمارت ہے جو مسجد تو نہیں ہے لیکن بالکل مسجد کی طرز پر بنی ہوئی ہے۔ جنوب کی طرف ایک تہ خانہ ہے جس میں ایک تو سیڑھیاں اور راستہ نیچے جانے کا ہے اور شمال جنوب اور مشرق کی طرف سے جالیوں کے ذریعے بیرونی سطح سے روشنی آتی ہے۔ اصل قبریں اسی تہ خانے کے اندر ہیں۔ جب آصف جاہ کے مقبرہ کا پتھر اتارا گیا تو بے دردوں نے اس مقبرے کی طرف بھی رخ کیا۔ سنگ مرمر، سنگ سرخ، سنگ ابریںسب اتار لیا۔