حسان خاور

نواز شریف کی واپسی سے چھوٹے بھائی کی حیثیت ختم ہو جائے گی، حسان خاور

لاہور (لاہورنامہ) معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ نجی ہسپتالوں میں صحت کارڈ کے موثر نتائج برآمد ہو رہے ہیں، عام آدمی کو نجی ہسپتالوں سے علاج کی سہولت کسی انقلاب سے کم نہیں.

ریاست مدینہ کا خواب بھی یہی تھا کہ عام آدمی کا بلاتفریق علاج معالجے کی سہولت میسر آئے، اس ضمن میں وزیر اعلی پنجاب نے 400 ارب کا پیکج بھی مختص کیا ہے، یہ ایسا اقدام ہے جو ماضی میں نہیں اٹھایا گیا، اس اقدام سے 3 کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، بالخصوص آج سے قبل سے سرکاری ہسپتالوں میں علاج کیلئے لوگوں کو سالوں انتظار کرنا پڑتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، اب وہی سہولت عوام کو صحت کارڈ کی بدولت نجی ہسپتالوں میں میسر آئے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز الحمرا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ ڈیمز، سڑکیں، صحت کارڈ، کسان کارڈ، آفٹر نون سکول پروگرام جیسے دیگر منصوبے اس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند سیاسی شعبدہ باز معاشی ڈاکٹروں کے روپ میں سامنے آکر نت نئے ٹوٹکے بتا رہے ہیں۔ ان ٹوٹکوں سے بچنا ہے۔ حسان خاور نے مزید کہا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف کا چلنا والا پروگرام پہلا پروگرام نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی 1958 سے آج تک آئی ایم ایف پاکستان کو 22 پروگرام دے چکا ہے۔

سابقہ حکومتیں سمجھتی تھیں کہ آئی ایم ایف ایک ٹائٹینک بن چکا ہے جس کا رخ نہیں موڑا جا سکتا۔ لیکن تحریک انصاف نے اس مفروضے کی نفی کی۔ عمران خان کی قیادت میں نہ صرف اس ٹائیٹینک کا رخ موڑا گیا بلکہ حادثے سے بچا کر معیشت کو صحیح ٹریک پر کھڑا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھانے والے عوام کو پہلے ان 22 پروگرامات کا جواب دیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کیلئے مشکل فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ عوام کیلئے آنے والا کل آسان بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ حکومت ملک کو قرضوں سے واپس کھینچ کر خودانحصاری پر فوکس کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2018 میں جب ن لیگ کی حکومت رخصت ہو رہی تھی .

تب سالانہ ریوینیو 3800 ارب پر تھے۔ آج صرف 6 ماہ کا ریونیو 6 ہزار ارب ہے۔ ترسیلات 20 ارب ڈالر تھیں۔ آج 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر رہی ہیں۔ زر مبادلہ کے ذخائر ماضی کے 7 ارب ڈالر کی نسبت آج 22 ارب ڈالر پر ہیں۔ ہر سال قرضے کی مد میں ساڑھے 4 ارب کا نیٹ اضافہ ہوتا تھا۔ ہم اسے کم کر کے ڈھائی ارب ڈالر پر لے آئے ہیں۔ یہ ہے معیشت کی حقیقت جس سے اپوزیشن آنکھیں چرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی شعبدہ باز غریب آدمی کی بات کرتے ہیں.

لیکن ٹی ٹیز کیس سے ان کی غریب آدمی سے ہمدردی واضح ہو جاتی ہے۔ بڑے بھائی کے آنے سے شہباز شریف کی پارٹی میں حیثیت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول اور مریم کی سیاست ہماری ملکی سیاست کا ایکسرے ہے۔ یہ امر موروثی سیاست کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ لوگ جمہوریت کی ج سے بھی ناواقف ہیں۔ سانحہ مری کے حوالے سے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکوائری میں تمام ضروری باتوں کا تعین کیا جا رہا ہے۔

مری پر لوڈ کم کرنے اور سیاحوں کی ریلیف کیلئے موثر پلاننگ کی جا رہی ہے جبکہ متبادل سیاحتی مقامات پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت پر نجی انویسٹمنٹ کو ریگولیٹ کرنے کیلئے اقدامات بھی بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ ماضی میں اس ضمن میں قوانین کو ریگولیٹ یا ماڈرنائز نہیں کیا گیا۔ ان قوانین پر بھی ریویو ہو رہا ہے۔ ہم ریگولیٹری کیپیسٹی کو بڑھا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں حسان خاور نے کہا کہ زائد نرخ وصول کرنے والے ہوٹلوں کے خلاف کارروائی ہوگی اور ان سے ریکوری کی جائے گی۔