اسلام آباد (لاہورنامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت اسٹیٹ بینک کے سپرد کردی گئی ہے ، اب پارلیمان کی پالیسیز اسٹیٹ بینک کی پالیسیز نہیں ہوں گی، آج آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں کل ہم اسٹیٹ بینک کے رحم و کرم پر ہوں گے.
نئے قانون کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا اسٹیٹ بینک کا گورنر ہوگا،ملک میں کوئی قدرتی آفت آگئی تو حکومت کو پیسہ لینے کیلئے بینکوں کے پاس جانا پڑے گا،حکومت ہارتی نہیں، حکومت ٹیلی فون کے ذریعے جیت جاتی ہے، جو قانون بھی ملکی خود مختاری کے خلاف ہوگا ہم مخالفت کریں گے۔
وہ (ن )لیگی رہنماؤں مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، بلال کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہاکہ جمعرات کی رات ایک بل بغیر بحث کے پاس ہوا،اس بل کے اثرات معیشت اور ملک پر پڑیں گے،اگلے روز نیشنل سیکورٹی پالیسی کی رونمائی ہوئی ،قومی سیکورٹی پالیسی کی بنیاد وہی تھی جو 70 سال سے سیاستدان کہہ رہے ہیں،کسی ملک کی قومی سیکورٹی کا دارومدار معیشت پر ہوتا ہے۔ہم نے معیشت کو دوسروں کے سپرد کردیا ہے ،جب معیشت دوسروں کے سپرد کرتے ہیں تو خود مختاری بھی دوسروں کے سپرد کردیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عوام اور حکمرانی یا ملک کے معاملات حل کرنا اب حکومت یا پارلیمان کے پاس نہیں ہے، اسٹیٹ بینک ایک جماعت کے کنٹرول میں چلا جائیگا، پاکستان کی معیشت کے فیصلے گورنر اسٹیٹ بینک کا اور ایک شخص بیٹھ کے کرسکیں گے اس سارے معاملے سے ایک اثر ہوگا کہ ملک میں گروتھ ختم ہوجائے گی۔شاہد خاقان نے کہا کہ حکومت ہارتی نہیں، حکومت ٹیلی فون کے ذریعے جیت جاتی ہے، چاہتے ہیں کہ اس بل پر بحث ہو، اگر اس بل کے معاملات عوام کے سامنے نہیں رکھیں گے تو کل یہ بل ریورس ہوگا۔لیگی رہنما نے کہاکہ اسٹیٹ بینک مکمل طور پر پاکستان کے معاملات سے آزاد ہے،حکومت کو ملک کو ترقی دینا یا غربت ختم کرنا چاہے تو اس کی پالیسیز اسٹیٹ بنک کے تابع ہوں گی.