اسلام آباد (لاہورنامہ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی ، عالمی برادری رتی مظالم پر خاموشی توڑے.
چالیس سال بعد افغانستان میں امن کا موقع ملا، چار کروڑ افغانیوں کو فوری امداد کی سخت ضرورت ہے، عالمی برادری کو افغانستان کے مسئلے کو سمجھنا چاہیے، مغربی طاقتیں بغیر کسی حل کے افغانستان کو ایسے ہی نہیں چھوڑ سکتیں،چین کیساتھ 70 سالہ پرانے دوستانہ تعلقات ہیں،دورہ چین ہمیشہ باعث مسرت رہا، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان بہترین منصوبہ ہے،دوسرے مرحلے میں زراعت اور صنعت پرتوجہ دی جائیگی.
کورونا سے کھیل کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، خواہش ہے چینی کھلاڑیوں کو کرکٹ سکھائیں، دنیا افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے میں تعاون کرے،گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں کھیلوں کے میدان سے متعلق اسکیم پیش کرنے جارہے ہیں جس سے چین کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
ہفتہ کو یہاں چینی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ وقت کے ساتھ دونوں ممالک میں تعلقات مضبوط ہورہے ہیں، چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا، اور ہم پڑوسی بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب قراقرم ہائی وے تعمیر کیا گیا تو میں اسکول میں تھا وقت کے ساتھ ساتھ تو یہ تعلقات گہرے ہوئے ہیں، اور مضبوط ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا اولمپکس دیکھوں گا، چین کے لوگ کرکٹ نہیں کھیلتے لیکن بطور کھلاڑی چین میں اولمپکس دیکھنا میرے لیے بہت دلچسپ ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی وبا کے حالات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے باعث تمام شعبوں کے ساتھ کھیل بھی متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقے ایسے ہیں کو اسکیم کے لیے بہترین مقامات ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ہم گلگت بلتستان میں اسکیم پر توجہ دیں، جیساکہ کہ چین میں سرمائی کھیلوں کو زیادہ توجہ دی جاتی ہے، تو اس سے چین سے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔جمہوری منصوبہ بندی سے متعلق چینی صحافی کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ساری دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ چین نے 35 سے 40 سال میں اپنے ملک کو غربت سے نکالا ہے، یہ انسانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا اور یہ ہی اقدام چین کے حوالے سے ساری دنیا کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میرا اہم مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے، جب میں چین گیا تو میں نے غربت ختم کرنے کا طریقہ کار جاننے کی ہی کوشش کی اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان میں چین کا ترقیاتی ماڈل تقلید کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس کے ذریعے چین نے ترقی میں وسیع حصہ شامل کیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ چین نے ایسی ترقی کی کہ اس کے ساتھ تمام آبادی کو بھی ترقی ملی، وہاں جیسا باقی دنیا میں ہوتا ہے، امیر امیر تر ہوتے ہیں اور غریب غریب تر ہوتے جاتے ہیں، اور غریبوں اور امیروں کے درمیان خلا بڑھتا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے دوران غریب مزید غریب ہوئے اور امیر مزید امیر تر ہوئے تو چین ان تمام ممالک کے لیے رول ماڈل ہے جو اپنے لوگوں کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔چین میں کھیلوں کی سرگرمیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین میں جہاں ایک طرف ترقی ہوئی ہے وہی گزشتہ ایک دو سالوں میں ہم نے اس کی کھیلوں میں موجودگی بھی دیکھی ہے، اس سے قبل چین کھیلوں میں کبھی اتنا آگے نہیں تھا، اور یہ قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پیش رفت سے واضح ہوتا ہے کہ چین میں کھیلوں اور فٹنس کی طرف بھی توجہ مبذول کی جارہی ہے۔
پاک چین اقتصادی تعلقات کے حوالے سے کہا کہ چین نے اپنی معیشت کو نمو و نما دیتے ہوئے غربت کو ختم کیا، جب ان کی دولت میں اضافہ ہوا تو انہوں نے اسے نچلے درجے تک منتقل کیا، ہماری بھی یہ ہی کوشش ہے کہ ہم اپنی معیشت کو بڑھانے پر زور دیں۔