لاہور(لاہورنامہ) عوامی رکشہ یونین پاکستان کے مرکزی چیئرمین مجید غوری نے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت مزدوروں پر مہنگائی کے کوڑے برسا رہی ہے تو دوسری طرف بے لگام مافیا اشیاء ضروریہ من مانے ریٹوں پر فروخت کررہا ہے۔
بلکہ ناپ تول میں کمی بھی عام سی بات ہوگئی۔پٹرول پمپوں پر ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے پٹرول کی گیج کو کنٹرول کرکے رکشوں میں 700ملی لٹر تک تیل ڈالا جاتا ہے۔ حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے اور ضلعی انتظامیہ سرکاری نرخوں پر اشیاء ضروریہ اور اشیاء خوردو نوش فروخت کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
محکمہ گیس اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں اور ایل پی جی مافیا کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے 70روپے کلو فروخت ہونے والی ایل پی جی 200روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ فوڈ اتھارٹی کی رسمی کاروائیوں کی وجہ سے کیمیکل والا دودھ ہر دکان پر فروخت ہو رہا ہے۔
جس بچے بوڑھے موذی افراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔جو ادارہ بھی مافیا کو پکڑنے اور ان کو نکیل ڈالنے کے لئے بنایا جاتا ہے اس کے افسران اور اہلکار مافیا کے سرپرست بن کر ان کو کھلی چھوٹ دے دیتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت مہنگائی کم کرے، ضلعی انتظامیہ سرکاری نرخوں پر فروخت یقینی بنائے اور ملاوٹ کرنے والوں اور ناپ، تول میں کمی کرنے والوں کو جیلوں میں بند کروائیں۔
سوئی گیس کی بندش اور لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے تاکہ ایل پی جی دوبارہ 70 روپے پر آجائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریس کلب کے سامنے ایل پی جی مافیا، گیس کی بندش اور لوڈشیڈنگ اور پٹرول پمپوں کی لوٹ مار کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں رکشہ ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ گھریلو صارفین بھی ایل پی جی کے سلنڈر اٹھائے احتجاجی مظاہرے میں شریک تھے۔ جو ایل پی جی مافیا اور محکمہ گیس اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے ہیں۔
سینکڑوں رکشے جمع ہو جانے سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا اور گاڑیوں کی لمبی لمبی لائنیں لگ گئیں۔