لاہور (لاہورنامہ)منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزما ن پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی۔
عدالت نے شہباز شریف اور دیگر کی عبوری ضمانتوں میں 28 فروری تک توسیع کر دی‘عدالت کی ایف آئی اے کو چالان کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت ۔ دورانِ سماعت عطا تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے کے وکیل اور شہباز شریف کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پر عدالت نے فریقین کے وکلا کو آپس میں بحث سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کو عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے، فرد جرم عائد کرنے کے لئے انھیں 28 فروری کو پیش ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔سپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں ملزمان کی حاضری مکمل کی گئی۔ شہباز شریف کے وکیل عطا تارڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ کل سے اسمبلی سیشن شروع ہو رہا ہے۔ عدالت مارچ کے پہلے ہفتے تک سماعت ملتوی کرے۔
عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 فروری تک توسیع کرتے ہوئے ایف آئی اے کو چالان کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ایف آئی اے پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ تسلی سے بتا دیں کہ کون کون سے کاپیاں صاف نہیں ہیں۔ ایک ایک قطرہ کرکے اعتراضات اٹھائیں گے۔اس موقع پر شہباز شریف نے معزز جج سے گزارش کی کہ میں آپ کی اجازت سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے دوسری بار جب گرفتار کیا گی تو سات ماہ قید رہا۔
ایف آئی اے کو لکھ کر تمام سوالات کے جوابات دئیے۔ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے پلندہ جو آپ کے سامنے پیش کیا، اس نے یہ تمام این سی اے کو فراہم کئے۔ ڈی جی جی نیب خود جا کر وہاں این سی اے سے ملے۔انہوں نے کہا کہ میری کینسر کی سرجری کے لیے لندن گیا لیکن بعد ازاں پاکستان آیا تو مجھے واپس بھجوا دیا گیا۔ میرے پاس حرام کی کمائی ہوتی تو واپس کیوں آتا۔ مجھے پتا تھا کہ پرویز مشرف مجھے جیل بھجوا دے گا۔ تاہم واپس جا کر میں نے کاروبار شروع کیا اور وہاں رہتے ہوئے یہ اثاثے بنائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ شہزاد اکبر نے ایک آرٹیکل چھپوایا کہ کئی ی ملین پاونڈز کی کرپشن کی۔ پونے دو سال بعد این سی اے نے انکووائری ختم کر دی۔ اب نیب نے یہی کیس بنایا ہوا ہے جس میں تاریخیں بھگت رہا ہوں۔ یہ حکونت پونے چار سال میں ایک دھیلے کی کرپشن سامنے نہں لا سکی۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے صاف پانی میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کیا گیا۔ اب تمام لوگ صاف پانی کمپنی کیس میں بری ہو چکے ہیں۔
بشیر میمن اسی ایف آئی اے کا سربراہ تھا مجھے یاد نہیں کہ کبھی ان سے ملا ہوں۔ بشیر میمن نے کہا کہ وزیراعظم نے انھیں کہا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس بناﺅ۔لیگی صدر کا کہنا تھا کہ شہباز گل نے الزام لگایا کہ ترکی کی کمپنی سے پیسہ کھایا۔ سلمان شہباز پر ترکی کی کمپنی سے ایک دھیلا ثابت ہو جائے کہ تو آپ اور قوم سے معافی مانگ کر واپس چلا جاﺅں گا۔