سراج الحق

حکمرانوں کے احتساب کا وقت قریب، معاشی پالیسی ہاتھ پھیلاؤ اور کشکول اٹھاؤ ہے، سراج الحق

ہالہ سندھ (لاہورنامہ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے احتساب کا وقت قریب کوئی متنازعہ آرڈیننس تحفظ فراہم نہیں کر سکتا۔ملک کو خیرات، بھیک اور قرضوں پر چلانا ممکن نہیں.

موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی معاشی پالیسی ہاتھ پھیلاؤ اور کشکول اٹھاؤ ہے سودی نظام نے کئی نسلوں کے خواب چھین لئے حکمران طبقہ بچے بچے کا مجرم ہے آئی ایم ایف کی ظالمانہ شرائط کی وجہ سے مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح 18.09 فیصد پہ پہنچ گئی حکمرانوں نے 22کروڑ عوام کو محدود آمدنی اور لامحدود مسائل کیساتھ مفلس بنا دیا ہے .

ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی زنجیروں میں جکڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے آج غربت ومہنگائی سے عام آدمی کا سانس لینا بھی مشکل ہوگیا ہے،ہر آنے والا دن عوام کے لیے مہنگائی ومشکلات کا نیا پیغام لیکر طلوع ہوتا ہے۔حکومت واپوزیشن کے لوگ ملک وقوم کیلئے نہیں بلکہ اپنے مفادات کی جنگ لڑرہے ہیں، ملک کو اسلامی نظام وانقلاب کی ضرورت ہے،کرپشن فری اسلامی پاکستان کیلئے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

صرف جماعت اسلامی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔ملک کے تمام مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام میں ہے اگر 1973 کے آئین پر اس کی روح کے مطابق عملدر آمد کیا جائے تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو سندھ کی معروف دینی درسگاہ جامعتہ العلوم الاسلامیہ منصورہ ہالا میں منعقدہ سالانہ تکمیل تقریب بخاری شریف کے بڑے اجتماع سے خطاب اورمیڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔

تقریب ختم بخاری میں مختلف سیاسی وسماجی رہنما،درگاہوں کے سجادہ نشین،علماء ومشائخ اورفارغ التحصیل علماء کے والدین سمیت علاقے کے عوام بڑی تعداد میں موجود تھے۔ امیرجماعت نے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر بشیراحمد میمن کے عصرانہ میں بھی شرکت کی۔

سراج الحق نے کہا کہ ترمیمی آرڈنینس آمرانہ سوچ کا عکاس ہے احتساب سے کوئی بھی بالا تر نہیں حکومت مسلسل صدارتی آرڈنینس پاس کروانے کی بجائے عوام کی عدالت میں جوابدہی کی تیاری کریں۔ ملک کو حکومتی اشرافیہ اور مافیاز دن رات لوٹ رہے ہیں گذشتہ 73 سالوں سے ایک خاص طبقہ خوشحال اور عوام بدحال ہیں۔غریب کے لیے قانون،تعلیم اورصحت کی سہولیات میسر نہیں۔

ہمارے معاشرے کو آج قرآن کی روشنی کی ضرورت ہے،ایٹم بم،زراعت،قدرتی وسائل،سونا چاندی اور پانچ دریاوں کے باوجود وطن عزیز میں بے روزگاری، غربت اور بھوک وافلاس میں اضافہ ہورہا ہے، سودی نظام معیشت اور اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کی وجہ سے ہم کورونا،غربت،مہنگائی اور دیگر قدرتی آفات کے ذریعے مسلسل آزمائش میں ہیں۔ سودی نظام سے نجات اور اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کیلئے ہمارے بزرگوں نے جانوں کی قربانیاں دیکر پاکستان بنایا تھا مگر اللہ اور اس کے رسو ل ﷺساتھ کھلے عام جنگ سے یہ ملک کیسے ترقی کرسکتا ہے؟پاکستان کو حقیقی معنیٰ میں اسلامی وخوشحال پاکستان بنانا ہوگا.