پارلیمنٹ

لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ پروبیشن کا کم بجٹ، سہولیات کی کمی اور آفسران کی کمی کیخلاف مہلت دیدی

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ پروبیشن کا کم بجٹ، سہولیات کی کمی اور آفسران کی کمی کیخلاف درخواست پر محکمہ کی بہتری کیلئے سفارشات پیش کرنے کیلئے وزارت داخلہ پنجاب کو مہلت دیدی ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ محکمہ داخلہ پنجاب آئندہ سماعت پر ادارے کی بہتری کیلئے تجاویز اور سفارشات پیش کرے۔جسٹس فرخ عرفان خان نے مس تمارا مراد خان کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار کی طرف سے سید معظم علی شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ صوبے کی عدالتوں سے 45 ہزار مجرم پروبیشن پر رہا کیے گئے ہیں، ان مجرمان نگرانی کیلئے محکمہ پروبیشن کے پاس صرف 57 پروبیشن آفیسرز ہیں۔ایک پروبیشن آفیسر کو مختلف علاقوں میں رہائش پذیر 800 مجرمان کی نگرانی کرنا ہوتی ہے۔پروبیشن آفیسرز کے پاس گاڑیاں، دفاتر اور سٹیشنری تک نہیں۔سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مجرمان کی پروبیشن پر رہائی سے قبل سوشل انویسٹی گیشن نہیں کرائی جاتی۔ ججز مجرمان کو بغیر سوشل انویسٹی گیشن کرائے پروبیشن پر رہا کر دیتے ہیں۔درخواست گزار کا کہنا ہے کہ محکمے کا سالانہ بجٹ 15 کروڑ روپے جس سے انتظامی و آپریشن امور چلانا ممکن نہیں۔محکمہ پروبیشن کا مستقل ڈائریکٹر تعینات کرنے کی بجائے قائم مقام ڈائریکٹر کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت محکمہ کا بجٹ بڑھانے، پروبیشن آفیسرز کی تعداد بڑھانے کا حکم دے۔عدالت محکمہ کا مستقل ڈائریکٹر تعینات کرنے اور سہولیات کی فراہمی کا حکم دے۔