اسلام آباد (لاہورنامہ) وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس انتہائی کامیاب رہا ، ا س کے وقت سے حوالے سے باتیں کرنے والوں کی اپنی رائے ہو سکتی ہے، کسی بھی ملک کے ساتھ عین وقت پر اعلیٰ سطحی دورہ ختم کردینا مناسب رویہ نہیں ہوتا.
کوئی پاکستان کو بین الاقوامی معاملات میں ڈکٹیٹ کرے اور نہ کوئی ہمیں اس حوالے سے ڈکٹیٹ کر سکتا ہے، ہم نے کبھی کسی کو ڈکٹیٹ نہیں کیا ، کوئی بھی ملک پاکستان کو یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ اس کا وزیر اعظم کس وقت کس ملک کا دورہ کرے یا نہ کرے ۔ہمیں بزدلانہ فیصلے نہیں کرنے چاہئیں ۔
جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس انتہائی کامیاب دورہ رہا ہے ۔ وزیر اعظم کے دورہ روس کے وقت کے حوالے سے باتیں کرنے والوں کی اپنی رائے ہو سکتی ہے لیکن بین الاقوامی معاملات کے تناظر میں ا ن باتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک اور برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی پاکستان کو بین الاقوامی معاملات میں ڈکٹیٹ کرے اور نہ کوئی ہمیں اس حوالے سے ڈکٹیٹ کر سکتا ہے جب کہ پاکستان کو بھی یورپی ممالک اور برطانیہ کے بھارت کے ساتھ تعلقات پر خدشات ہوتے ہیں لیکن کبھی ہم کسی بھی ملک کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش نہیں کرتے ۔
کوئی بھی ملک پاکستان کو یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ اس کا وزیر اعظم کس وقت کس ملک کا دورہ کرے یا نہ کرے ۔ہمیں بزدلانہ فیصلے نہیں کرنے چاہئیں ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ 23 سال بعد پاکستان کے کسی بھی وزیر اعظم کا روس کا تاریخی دورہ ہوا ہے ۔ آخری وقت میں ایسے دورے کو ختم نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ وزیر اعظم کے دورہ روس کے موقع پر توانائی کے منصوبوں پر گفتگو ہوئی ہے جب کہ گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے آخری مراحل کی بات چیت مکمل کی گئی ہے ۔
روس آﺅٹ آف دے وے جا کر پاکستان کی توانائی کے شعبے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے باعث دنیا کی جانب سے روس پر پابندیاں لگانا سعودی عرب اور ایران کی طرح نہیں ہوگا ۔ روس کے یورپی ممالک اور برطانیہ کے ساتھ بہت سے مفادات وابستہ ہیں ۔ روس پر پابندیاں لگانے سے ان ممالک کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
فواد چوہدری نے ملک کی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نون لیگ نے (ق) لیگ کا وزیر اعلیٰ پنجاب اور پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم لا رہی ہے تو پھر لگتا ہے کہ وہ خود پکوڑے ہی بنائے گی اور اگر پیپلز پارٹی نے سب کچھ نو ن لیگ کو ہی دینا ہے تو پھر پیپلز پارٹی کیا پتنگ اڑائی گی۔ اپوزیشن کی کوئی سوچ نظریہ اور سیاست نہیں ہے وہ صرف عمران خان کو ہٹا کر اپنے خلاف کرپشن کیسز میں کمی لانا چاہتے ہیں ۔ اپوزیشن اگر تحریک انصاف حکومت کو گرا بھی دے تو چوں چوں کا مربہ ہی ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے جو حکومتی اراکین رابطے میں ہیں یا انہیں خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے ان کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہیں اور مناسب وقت آنے پر ان کے نام بھی سامنے لائیں جائینگے ۔ لیکن ابھی تو معاملات شروع بھی نہیں ہوئے ہیں اپوزیشن دوڑ شروع ہونے سے پہلے ہی تھک گئی ہے ۔