عمران خان

پٹرول 10 روپے فی لٹر اور بجلی 5 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان، عمران خان کا قوم سے خطاب

اسلام آباد(لاہورنامہ) وزیراعظم عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کی لہر کے باوجود ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 10 روپے فی لٹر اور بجلی کی قیمت میں 5 روپے فی یونٹ کم کرنے کا اعلان کردیا.

مستحق خاندانوں کیلئے مالی معاونت 12 ہزار روپے سے بڑھا کر 14ہزار روپے ، گھروں کی تعمیر، کسانوں اور کاروبار کیلئے 407 ارب روپے کے قرضے فراہم کرنے، انٹرن شپ کرنے والے نوجوانوں کو 30 ہزار روپے وظیفے کی فراہمی، اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری یا جوائنٹ وینچر کی صورت میں ٹیکس میں پانچ سال کی چھوٹ اور آئی ٹی سٹارٹ اپ پر 100 فیصد کیپٹل گین ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ تک بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا.

مکانات کی تعمیر کیلئے 1400 ارب روپے کے قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں، ملک اور معیشت اب صحیح راستے پر چل پڑے ہیں، مافیاز آزادی صحافت کے نام پر بلیک میل کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر لوگوں پر فیک نیوز چلائی جا رہی ہیں، یہ کہاں کی صحافت ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر کے حوالہ سے تین بڑے اخباروں میں جو غیر اخلاقی مواد چھپا اگر برطانیہ میں کوئی ایسا کرتا تو اتنا بڑا ہرجانہ ہوتا کہ اخبار ہی بند ہو جاتے، فیک نیوز کے خاتمہ کے قانون سے اچھے اور پیشہ وارانہ صحافی خوش ہوں گے، حکومت کو میڈیا کی تنقید سے کوئی مسئلہ نہیں۔

پیر کی شام قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں آج اہم معاملات پر اپنی قوم سے مخاطب ہو رہا ہوں، دنیا میں صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے جس کے پاکستان پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں نے حال ہی میں چین اور روس کا دورہ کیا ہے، میرے والدین غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے ہمیشہ مجھے یہ احساس دلایا کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے، میری ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہو، آزاد خارجہ پالیسی وہ ہوتی ہے جو اپنے ملک اور عوام کے مفاد میں بنائی جاتی ہے.

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں حصہ لیا، میں نے ہمیشہ کہا کہ اس جنگ سے ہمارا کوئی تعلق اور لینا دینا نہیں تھا، ہمیں اس جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہئے تھی، پہلے ہم نے سوویت یونین کے خلاف افغان جہاد میں شرکت کی اور نائن الیون کے بعد ہم امریکہ کے اتحادی ہو گئے، افغانستان میں روس کے غیر ملکی قبضہ کے خلاف جدوجہد جہاد تھی لیکن نائن الیون کے بعد جنگ دہشت گردی کہلائی۔

انہوں نے کہا کہ یہ فارن پالیسی پاکستان کے مفاد میں نہیں تھی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، 35 لاکھ لوگوں کو اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرنی پڑی، ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لئے یہ شرمناک تھا کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ملک جو کسی کیلئے جنگ لڑ رہا تھا وہ اسی کے حملوں کا نشانہ بھی تھا، ہمارے اوپر ڈرون حملے کئے گئے جو شرمناک ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ فوجی آمروں کو استعمال کرنا آسان ہوتا ہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ دنیا ان کو تسلیم کرے لیکن فوجی آمر مشرف کے دور میں صرف 10 ڈرون حملے جبکہ زرداری اور نواز شریف کے جمہوری دور میں 400 ڈرون حملے ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو ہمارے جمہوری حکمرانوں کو امریکہ کو کہنا چاہئے تھا کہ ڈرون حملوں میں بے قصور لوگ مر رہے ہیں لیکن زرداری اور نواز شریف دونوں نے ڈرون حملوں کے خلاف ایک بھی بیان نہیں دیا بلکہ آصف زرداری کے حوالہ سے برطانوی صحافی نے لکھا کہ زرداری نے کہا کہ انہیں بے قصور لوگوں کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکمران ایسا تب کہہ سکتے ہیں جب ان کے پیسے، جائیدادیں اور اربوں ڈالر کے اثاثے اور آف شور اکاﺅنٹس ملک سے باہر ہوں، تب انہیں اپنا پیسہ بچانے کی فکر ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوم آئندہ ووٹ ڈالنے سے پہلے فیصلہ کر لے کہ اگر آزاد خارجہ پالیسی چاہئے تو ایسی پارٹی اور رہنماﺅں کو ووٹ نہ دیں جن کا پیسہ اور اثاثے ملک سے باہر ہیں۔

وزیراعظم نے چین اور روس کے حالیہ دوروں کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان دوروں سے ہمارے ملک کو عزت ملی، وقت ثابت کرے گا کہ ہم پاکستان کیلئے زبردست فائدے لے کر آئے ہیں، ہم نے روس سے 20 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنی ہے، روس کے پاس دنیا کی 30 فیصد گیس ہے، ان سے ہم نے گیس کی درآمد کیلئے معاہدے کئے ہیں، چین سے سی پیک کے دوسرے مرحلہ کے تحت ہم نے جو معاہدے کئے ہیں وہ بھی جلد قوم کے سامنے آ جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک اور اہم ایشو پر بات کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ایک ایشو بنا ہوا ہے کہ حکومت آزادی صحافت پر پابندیاں لگا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا لا 2016 میں بنا تھا، ہم اس میں محض ترمیم کر رہے ہیں، جس سربراہ نے کرپشن نہیں کی اور وہ قانون نہیں توڑتا اسے آزادی صحافت سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا، میڈیا میں 70 فیصد خبریں ہمارے خلاف ہوتی ہیں لیکن ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا، یہ قانون ہم حکومت کے خلاف تنقید کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لئے لائے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ایسا غیر اخلاقی مواد آ رہا ہے جو ہماری مذہبی اور معاشرتی اقدار کے خلاف ہے، چائلڈ پورنوگرافی ہو رہی ہے، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا، ایف آئی اے کے پاس 94 ہزار کیسز زیر التوا ہیں، لوگوں کے گھر اجڑ رہے ہیں، ابھی تک صرف 38 کیسوں کا فیصلہ ہوا ہے، وزیراعظم تک کو نہیں بخشا گیا.

ایک صحافی نے میری اہلیہ کے حوالہ سے الزام لگایا اور بنی گالہ میں میرے گھر کے حوالہ سے بھی مجھ پر الزام لگائے گئے، میں نے اس کے خلاف مقدمہ کیا لیکن تین سال ہو گئے وزیراعظم کو بھی انصاف نہیں ملا، اب وہی صحافی پھر خبریں دے رہا ہے، اگر وزیراعظم کے ساتھ ایسا ہو سکتا ہے اور ایسی خواتین کے ساتھ جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تو عام لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف دور میں جب اسی صحافی نے تنقید کی تھی تو اسے تین دن بند کرکے ڈنڈے مارے گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک وزیر نے لندن جا کر انصاف لیا، مراد سعید بھی برطانیہ جا کر انصاف کے حصول کیلئے مقدمہ کرنے کا سوچ رہے ہیں، شوکت خانم کے بارے میں جنگ گروپ نے لکھا کہ شوکت خانم کا پیسہ پی ٹی آئی کو جا رہا ہے، ہمارا مقف تک نہیں لیا گیا، حنیف عباسی کے الزامات کے خلاف شوکت خانم ہسپتال کیس ماتحت عدالت میں جیت گیا لیکن 10 سال ہو گئے انصاف نہیں ملا، اب شوکت خانم ہسپتال والے لندن جا کر کیس کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آزادی صحافت کے نام پر مافیاز بلیک میل کر رہے ہیں اور پیسے لے کر گند اچھالا جا رہا ہے، میں نے ساری زندگی تنقید برداشت کی، انگلینڈ میں بھی میں نے ہرجانے کا کیس کیا، وہاں کسی کی جرات نہیں ہو سکتی کہ ایسی غیر ذمہ دار خبریں دی جائیں، یہ قانون اس ملک کیلئے ضروری ہے، مائیں مجھے کال اور میسج کرتی ہیں کہ صورتحال میں کیا کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پیکا قانون سے اچھے صحافی خوش ہوں گے، اچھی صحافت معاشرے کا اثاثہ ہے، میڈیا کی تنقید غلطیوں کو سمجھنے کا موقع دیتی ہے لیکن وزیراعظم کی اہلیہ پر کیچڑ اور گند اچھالنا کہاں کی صحافت ہے۔