بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے دو سیشنز کے دوران یوکرین کی صورتحال،بڑے ممالک کے تعلقات اور عالمی انتظام و انصرام سے متعلق ستائیس سوالات کے جوابات دیے جو دنیا کے لیے چین کے ذمہ دارانہ رویے کی عکاسی ہے۔
چینی میڈ یا کے مطا بق یوکرین کے حوالے سے چین نے چار نکاتی تجاویز پیش کیں اور امن مذاکرات نیز انسانی بحران سے بچاو پر توجہ دینے کی اپیل کی ، مشرق وسطی میں مکمل امن و امان اور افغانستان کےہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کےتیسرے اجلاس کی تیاری کے حوالے سے چین کا موقف پیش کیا گیا۔
وبائی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلی سمیت عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے چین دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرتا آ رہا ہے ، جب کہ وبائی صورتحال میں بیجنگ سرمائی اولمپکس کے کامیاب انعقاد نے،عالمی اتحاد کے لیے ایک نئی قوت فراہم کی ہے۔
"دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر ، عالمی ترقیاتی انیشیٹیو کے نفاذ اور آر سی ای پی کےنافذالعمل ہونے سے چین عالمی تعاون کے لیے ایک مشترکہ کھلی مارکیٹ تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
چین امریکہ تعلقات کے حوالے سے چین نے باہمی احترام،پرامن بقائے باہمی ،تعاون و مشترکہ مفادات کے تین اصول پیش کیے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ چین تبدیل ہوتی دنیا کے لیے مزید استحکام فراہم کرنے کی جستجو کر رہا ہے۔
حقیقی کثیرالجہتی پر ثابت قدم رہنے اور امن،اتحاد،کھلے پن اور تعاون پر مبنی اصولوں پر قائم رہتے ہوئے، چین ہمیشہ سےبنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے لیے دنیا کو استحکام اور مثبت قوت فراہم کرنے کی کوشش کرتا آرہا ہے اور ایک مشترکہ مستقبل کے لیے دنیا کی تمام مثبت قوتوں کے ساتھ مل کر تعاون کرتا رہے گا۔