لاہور(لاہورنامہ) گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا اور انتہا پسندی میں صرف نام کا فرق ہے اگر دنیا امن چاہتی ہے تو اسلامو فوبیا کو جڑوں سے ختم کر نا ہوگا ورنہ دنیا میں امن ایک خواب ہی رہے گا.
بھارت اسلامو فوبیا کا گڑھ بن چکا ہے اور دنیااس پر خاموشی تماشائی بنی ہوئی ہے جو کسی بھی صورت امن کے مفاد میں نہیں،وزیر اعظم عمران خان پہلے دن سے ہی اسلامو فوبیا کے خلاف فر نٹ لائن پر جنگ لڑ رہے ہیں، پوری دنیا کو اسلامو فوبیا کے خلاف ایک پیج پر آنا ہوگا۔
وہ گور نر ہائوس لاہور میں اسلامو فوبیا کے عالمی دن کے موقعہ پر تقر یب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقعہ پر بادشاہی مسجد کے خطیب اور مر کزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئر مین مولانا عبدالخبیر آزاد،مفتی عاشق حسین ،پیر سید ناظم حسین شاہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کی ایک مقررہ حد ہوتی ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ دوسروں کو تکلیف پہنچائیں بدقسمتی سے مغربی ممالک میں لوگ پیغمبر اسلام سے متعلق مسلمانوں کے جذبات سے لاعلم ہیں وقت آچکا ہے کہ امت مسلمہ اسلاموفوبیا کے خلاف متحد ہوکر آواز بلند کر یں اور اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھا یا جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مغرب میں بڑھتے اسلاموفوبیا کا حل یہی ہے کہ مسلمان ممالک کے راہنما مل کر اس کے خلاف اپنا مؤقف بیان کریں۔چوہدری محمدسرور نے کہا کہ ہمیں ایک متوازن، منصفانہ اور خود اعتمادی کی پالیسی پر عمل کرنا چاہیے جو پوری انسانیت کے لیے خاص طور پر مذہبی آزادیوں کے حوالے سے ایک مثال قائم کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا تعلق اسلام سے جوڑنا سب سے بڑی ناانصافی ہے جو دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ کی جا رہی ہے ہمیں کسی کے عقائد یا طرز زندگی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے اور ہم اپنے ملک میں رہنے والے تمام شہریوں کوآزادی سے کام کرنی کی یقین دہانی کرواتے ہیں ۔
اُنہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی مسلمانوں کے خلاف ظلم و بربریت جاری ہے ہم اس کے خاتمے کیلے کوشاں ہیں اور آواز بلند کرتے ہیں۔گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ساتھ کام کرے تاکہ بین الاقوامی برادری کو سمجھایا جا سکے کہ مسلم امہ کے دل میں پیغمبر اسلام، صحابہ اکرام اور قرآن کے لیے کتنی عقیدت ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے اسلاموفوبیا سے بین المذاہب نفرت کو بڑھاوا ملتا ہے۔ چیئر مین رویت ہلال کمیٹی کے چیئر مین مولانا عبد الخبیر آزاد نے کہا کہ پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی کی کوششیں کر رہا ہے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت کا مشن انسانیت کو جوڑنا ہے جبکہ اسلاموفوبیا انسانیت کو تقسیم کر رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مغرب میں آزادی اظہار کے نام پر پیغمبر اسلام کی توہین سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے جو کسی صورت قابل برداشت نہیں۔
پیر سید ناظم حسین شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے مغرب میں سلاموفوبیا میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے خلاف امت مسلمہ کو متحد ہو کر عملی اقدامات کر نا ہوں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیںبین الااقوامی برادری کے ساتھ بات چیت کر کے باہمی احترام، امن اور برداشت کو فروغ دینا ہو گا۔